صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ التَّيَمُّمِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ فِي السَّفَرِ،
سفر میں پانی کی عدم موجودگی اور اس بیماری کی وجہ سے تیّمم کرنے کے ابواب کا مجموعہ
205. (203) بَابُ ذِكْرِ مَا كَانَ مِنْ إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ بِلَا تَيَمُّمٍ عِنْدَ عَدَمِ الْمَاءِ قَبْلَ نُزُولِ آيَةِ التَّيَمُّمِ
اس بات کا بیان کہ آیت تیمّم کے نزول سے پہلے پانی کی عدم موجودگی میں بغیر تیمّم کیے نماز پڑھنا جائز تھا۔
حدیث نمبر: 261
نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ قِلادَةً مِنْ أَسْمَاءَ فَهَلَكَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ناسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلاةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ،" فَنَزَلَتْ آيَةَ التَّيَمُّمِ" ، قَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا , فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكَ أَمْرٌ قَطُّ إِلا جَعَلَ اللَّهُ لَكَ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اُنہوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار اُدھار لیا (ایک جگہ پڑاؤ کے دوران) وہ گم ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کچھ صحابہ کرام کو اُسے تلاش کرنے کے لیے بھیجا۔ تو نماز کا وقت ہو گیا، اُنہوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھی اور جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اُنہوں نے اس کا شکوہ کیا۔ اس پر آیت تیمّم نازل ہوئی۔ سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (اے اُم المؤمنین) اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جزائے خیر دے، اللہ کی قسم، جب بھی آپ کسی مشکل میں گرفتار ہوئیں تو اللہ تعالی نےآپ کی نجات کی راہ بنادی اور مسلمانوں کے لیے اُس میں خیر و برکت عطا کردی۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري