Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
1ق. باب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاَةِ
باب: مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1163
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي، كَانَ كُلُّ نَبِيٍّ، يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى كُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَلَمْ تُحَلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ طَيِّبَةً طَهُورًا وَمَسْجِدًا، فَأَيُّمَا رَجُلٍ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، صَلَّى حَيْثُ كَانَ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَيْنَ يَدَيْ مَسِيرَةِ شَهْرٍ، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا کہ ہمیں ہشیم نے سیا ر سے خبر دی، انہوں نے یزید الفقیر سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں: ہر نبی خاص اپنی قوم ہی کی طرف بھیجا جاتا تھا اور مجھے ہر سرخ وسیاہ کی طرف بھیجا گیا، میرے لیے اموال غنیمت حلال قرار دیے گئے، مجھ سے پہلے وہ کسی کے لیے حلال نہیں کیے گئے۔ میرے لیے زمین کو پاک کرنے والی اور سجدہ گاہ بنایا گیا، لہٰذا جس شخص کے لیے نماز کا وقت ہو جائے وہ جہاں بھی ہو، وہیں نماز پڑھ لے، اور مہینہ بھر کی مسافت سے دشمنوں پر طاری ہو جانے والے رعب سے میری نصرت کی گئی اور مجھے شفاعت (کا منصب) عطا کیا گیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، ہر نبی خاص طور پر اپنی قوم ہی کی طرف بھیجا جاتا تھا، اور مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف بھیجا گیا ہے، میرے لیے مال غنیمت حلال قرار دیا گیا ہے مجھ سے پہلے کسی کے لیے وہ حلال نہیں قرار دیا گیا، میرے لیے روئے زمین کو پاک کرنے والی اور مسجد بنایا گیا ہے، لہٰذا جس شخص کو جہاں نماز کا وقت پالے وہیں نماز پڑھ لے، اور مجھے ایسے رعب کے ذریعے مدد دی گئی، جو ایک ماہ کی مسافت سے ہی لوگوں (دشمنوں) پر طاری ہو جاتا ہے (یعنی میری دھاک و دبدبہ ایک ماہ کی مسافت پر پڑ جاتا ہے) اور مجھے شفاعت دی گئی ہے۔