صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
52. باب الصَّلاَةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَصِفَةِ لُبْسِهِ:
باب: ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان اور اس کے پہننے کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 1160
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ، وَرِوَايَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَسُوَيْدٍ: مُتَوَشِّحًا بِهِ.
۔ ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا: ہم سے ابو معاویہ نے بیان کیا، نیز سوید بن سعید نے کہا: ہم سے علی بن مسہر نے روایت کی، دونوں نے اعمش سے اسی طرح روایت کی۔ ابو کریب کی روایت میں ہے: آپ نے اس کے دونوں کنارے اپنے کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ اور ابو بکر اور سوید کی روایت میں ہے: آپ اس کو پٹکے کی طرح لپیٹے ہوئے تھے۔
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابو کریب کی روایت میں ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں کنارے اپنے کندھوں پر رکھے ہوئے تھے اور ابو ابو بکر اور سوید کی روایت میں ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کو لپیٹے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1160 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1160
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
ان تمام روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا بلا شک و شبہ درست ہے لیکن اس کا کچھ حصہ کندھوں پر ہونا چاہیے اگر گنجائش اور مقدرت کے باوجود کپڑا کندھوں پر نہ ڈالا تو جمہور آئمہ کے نزدیک نماز مکروہ ہو گی امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول ہے۔
ایسی صورت میں نماز صحیح نہیں ہو گی اگر کپڑا تنگ ہو اور کندھوں پر نہ ڈالا جا سکتا ہو تو پھر اس کو تہبند بنا لیا جائے گا اگرچہ کندھے ننگے ہوں گے نماز میں کوئی خلل پیدا نہیں ہو گا۔
(2)
نماز کے لیے صرف ستر فرض ہے اس لیے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جب کپڑے زیادہ ہوں اور انسان عام طور پر سر ڈھانپے رکھتا ہو تو پھر بلا وجہ ننگے سر نماز پڑھنا بہتر نہیں ہے بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے کہ (گرمی کی بنا پر)
لوگ (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین)
پگڑی اور ٹوپی پر سجدہ کرتے تھے (یعنی پگڑی اور ٹوپی کا کچھ پیشانی پر ہوتا)
اور ان کے ہاتھ آستینوں میں ہوتے تھے اور کلیب نے اپنے ماموں سے نقل کیا ہے میں سردیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ برانس (لمبی ٹوپی یا وہ لباس جو سر کو ڈھانپ لے)
اور چادروں میں نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے ہاتھ ان کی چادروں میں تھے۔
(مجمع الزوائد)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنے غلام کو ایک کپڑے میں سر نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر اعتراض فرمایا تھا۔
(سنن الکبريٰٰٖ للبیہقي،
ج،
2 ص: 236)
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1160