صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ
ان برتنوں کے متعلق ابواب کا مجموعہ جن سے وضو اور غسل کیا جاتا ہے ۔
97. (97) بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ مِنَ الرِّكْوَةِ وَالْقَعْبِ
چمڑے کے چھوٹے اور بڑے برتن سے وضو کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 125
نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: عَطِشَ النَّاسُ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ يَدَيْهِ رِكْوَةٌ يَتَوَضَّأَ مِنْهَا، إِذْ جَهَشَ النَّاسُ نَحْوَهُ، قَالَ: فَقَالَ" مَا لَكُمْ؟"، قَالُوا: مَا لَنَا مَاءٌ نَتَوَضَّأُ، وَلا نَشْرَبُ إِلا مَا بَيْنَ يَدَيْكَ، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَيْهِ فِي الرِّكْوَةِ، وَدَعَا بِمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ، قَالَ: فَجَعَلَ الْمَاءُ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ أَمْثَالَ الْعُيُونِ، قَالَ: فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ؟ قَالَ: كُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً، وَلَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا
سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کو حُدیبیہ والے دن پیاس لگی جبکہ پانی نہیں تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چمڑے کا ایک چھوٹا ڈول رکھا ہوا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر رہے تھے اچانک لوگ پریشان ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض گزار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا ہے؟“ اُنہوں نے عرض کی کہ ہمارے پاس وضو کرنے اور پینے کے لیے پانی نہیں ہے۔ صرف یہی پانی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک اُس ڈول میں رکھے اور اللہ تعالی کی مشیت کے مطابق دعا کی، لہذا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُنگلیوں کے درمیان سے چشموں کی مانند اُبلنے لگا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (خوب سیر ہو کر پانی) پیا اور وضو کیا۔ حضرت سالم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ آپ کتنے افراد تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم پندرہ سو تھے اور اگر ایک لاکھ افراد بھی ہوتے تو وہ پانی ہمیں کافی ہوتا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري