صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْأَوَانِي اللَّوَاتِي يُتَوَضَّأُ فِيهِنَّ أَوْ يُغْتَسَلُ
ان برتنوں کے متعلق ابواب کا مجموعہ جن سے وضو اور غسل کیا جاتا ہے ۔
95. (95) بَابُ إِبَاحَةِ الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ فِي أَوَانِي النُّحَاسِ
پیتل کے برتن میں وضوء اور غسل کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 123
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ ، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: " صُبُّوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَسْتَرِيحُ، فَأَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ" . قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ مِنْ نُحَاسٍ، وَسَكَبْنَا عَلَيْهِ الْمَاءَ مِنْهُنَّ، حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، ثُمَّ خَرَجَ. حَدَّثَنَا بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى مَرَّةً، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ مَرَّةً، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ، غَيْرُ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ مِنْ نُحَاسٍ، وَلَمْ يَقُلْ ثُمَّ خَرَجَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں فرمایا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے”مجھ پر سات مشکیزوں کا پانی ڈالو جن کے بندھن (ڈوری، تحسہ) نہ کھولے گئے ہوں شاید کہ میں سکون پاؤں تو لوگوں کو وصیت کروں۔ “ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پیتل کے ٹب میں بٹھایا اور اُن کے مشکیزوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف اشارہ کرنے لگے کہ تم نے (حُکم) کی تعمیل کر دی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے۔ امام صاحب ایک اور سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایسی ہی روایت بیان کرتے ہیں مگر اس میں یہ الفاظ بیان نہیں کیے «من نحاس» ”پیتل کا ٹب“ اور «ثم خرج» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري