Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْأَحْجَارِ
پتھروں سے استنجا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
61. ‏(‏61‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الِاسْتِطَابَةِ بِالْيَمِينِ
دائیں ہاتھ سے استنجا کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 79
نا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ . ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلا يَسْتَنْجِ بِيَمِينِهِ، وَلا يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ" . هَذَا حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ فِي كُلِّهَا: عَنْ عَنْ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے تو اپنی شرم گاہ کو دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے، اور نہ اپنے دائیں ہاتھ سے استنجا کرے اور نہ (مشروب پیتے ہوئے) برتن میں سانس لے۔ یہ عمرو بن ابی سلمہ کی روایت ہے اور علی بن حجر نے پوری سند میں «‏‏‏‏عن عن» ‏‏‏‏ کہا ہے۔ (یعنی کہیں بھی «‏‏‏‏حدثنا» ‏‏‏‏ یا «‏‏‏‏سمع» ‏‏‏‏ کا لفظ نہیں بولا)

تخریج الحدیث: «صحيح البخارى: كتاب الوضوء، باب لا يمسك ذكره بيمينه اذا بال، رقم الحديث: 154، صحيح مسلم: 267. سنن ابي داوٗد: 29، و ابن ماجه: 310، والدارمي: 2122، وابن حبان: 1434، مسند احمد: 300/5»

صحیح ابن خزیمہ کی حدیث نمبر 79 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 79  
فوائد:
➊ بائیں ہاتھ سے استنجا کرنا آداب استجا میں شامل ہے اور علماء کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرنا ممنوع فعل ہے۔ پھر جمہور علماء کا مذہب ہے کہ یہ نہی تنزیہی اور ادب ہے، حرام نہیں جب کہ بعض اہل ظاہر کا موقف ہے کہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرنا حرام ہے۔ ہمارے اصحاب کا موقف ہے کہ امور استنجا میں سے کسی بھی کام کے لیے بلا عذر دایاں ہاتھ استعمال کرنا مکروہ ہے، چنانچہ جب وہ پانی سے استنجا کرے تو استنجا کرنے والا دائیں ہاتھ سے پانی گرائے اور بائیں ہاتھ سے صفائی کرے اور اگر پتھر سے استنجا کرے تو دبر کی صفائی کرتے وقت بائیں ہاتھ سے پتھر سے صفائی کرے اور اگر قبل کی صفائی مقصود ہو تو اگر زمین پر یا پاؤں کے درمیان پتھر رکھنے سے صفائی ممکن ہو تو بائیں ہاتھ سے ذکر پکڑ کر پتھر پر رگڑے، اور اگر ایسا ممکن نہ ہو بلکہ پتھر اٹھا کر صفائی کرنا مجبوری ہو تو دائیں ہاتھ میں پتھر تھامے اور بائیں ہاتھ سے ذکر پکڑ کر پتھر پر رگڑے اور دائیں ہاتھ کو حرکت نہ دے۔ استنجا کی یہی صورت راجح ہے۔
[نووي: 155/3]
➋ دائیں ہاتھ سے عضو تناسل پکڑنا مکروہ تنزیہی ہے، حرام نہیں۔ «ولا يتنفس فى الاناء»، پانی پیتے وقت برتن میں سانس نہ لیا جائے اور پانی پیتے وقت برتن کے باہر تین سانس لیتا معروف سنت ہے۔ علماء بیان کرتے ہیں کہ برتن میں سانس لینے کی ممانعت پانی پینے کا ادب ہے اور یہ ممانعت اس اندیشے کے پیش نظر ہے کہ اس سے پانی بدبودار نہ ہو اور پانی پیتے وقت منہ یا ناک سے کوئی چیز پانی میں گرنہ پڑے۔
[نووي: 159/3]
   صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 79