Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ
وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ
25. ‏(‏25‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ
شرم گاہ کو چھونے سے وضو کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 34
وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: نَرَى الْوُضُوءَ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ اسْتِحْبَابًا لا إِيجَابًا بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَكَانَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ يُوجِبُ الْوُضُوءَ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ، اتِّبَاعًا بِخَبَرِ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ لا قِيَاسًا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَبِقَوْلِ الشَّافِعِيِّ أَقُولُ، لأَنَّ عُرْوَةَ قَدْ سَمِعَ خَبَرَ بُسْرَةَ مِنْهَا، لا كَمَا تَوَهَّمَ بَعْضُ عُلَمَائِنَا أَنَّ الْخَبَرَ وَاهٍ لِطَعْنِهِ فِي مَرْوَانَ
امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یحییٰ کو فرما تے ہوئے سنا، ہمارے نزدیک سیدنا طلق رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو کرنا مستحب ہے، واجب نہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمہ اللہ قیاس کرنے کی بجائے سیدہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کی حدیث کی اتباع کرتے ہوئے مس ذکر سے وضو کو واجب قرار دیتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں بھی امام شافعی رحمہ اللہ کے فرمان کے مطابق موقف رکھتا ہوں کیونکہ حضرت عروہ نے سیدہ بسرہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث سنی ہے- بعض علماء کے اس توہم کے برعکس جو کہتے ہیں کہ یہ حدیث مروان میں طعن کی وجہ سے ضعیف ہے۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، سنن أبى داؤد، كتاب الطهارة، باب الرخصة فى ذلك، رقم: 183، 182، الترمذي، رقم: 85، وابن ماجه، رقم: 483، أحمد: 22/4، 23»

صحیح ابن خزیمہ کی حدیث نمبر 34 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ ح : 34  
فوائد:
➊ شرمگاہ کو کسی پردہ اور رکاوٹ کے بغیر ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اذا أَفْضَى أَحَدُكُمْ بِيَدِهِ إِلَى فَرْجِهِ، وَلَيْسَ بِيْنَهُمَا سِتْرَ وَلَا حِجَابٌ فَلْيَتَوَضَّأُ»
جب تم میں سے کوئی شخص اپنا ہاتھ اپنی شرمگاہ تک لے جائے اور ہاتھ اور شرمگاہ کے درمیان کوئی پردہ یا حجاب نہ ہو تو وہ وضو کرے۔ [ابن حبان: 1118، بيهقي: 1/ 133، دار قطني: 53، اسناده صحيح]
➋ مرد و عورت اس حکم میں یکساں حیثیت رکھتے ہیں عبد اللہ بن عمرو بن عاص سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«أَيْمَا رَجُلٍ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّا، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مَسَّتْ فَرْجَهَا فَلْتَتَوَضًا»
جو بھی مرد اپنی شرمگاه کو چھوئے وہ وضو کرلے اور جو عورت اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگائے وہ وضو کرے۔
[بيهقي: 1/ 132، مسند احمد: 223/2، دار قطني: ص 54، صحيح الجامع: 2725، صحيح]
➌ چھوٹے بچے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے، چنانچہ سعودی فتویٰ کمیٹی کا فتویٰ ہے کہ کسی پردہ و حجاب کے بغیر شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ جس کی شرمگاہ کو ہاتھ لگا ہے، وہ چھوٹا ہو یا بڑا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو شخص اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگائے وہ وضو کرے۔ نیز کسی اور کی شرمگاہ کو ہاتھ لگنے کا حکم اپنی
شرمگاہ کو ہاتھ لگنے کی طرح ہے۔ [فتاوي اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والافتاء: 251/7]
   صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 34