صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ
وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ
22. (22) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُتَقَصِّي لِلَّفْظَةِ الْمُخْتَصَرَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
گزشتہ مختصر روایت کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q28
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَعْلَمَ أَنْ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِيحٍ عِنْدَ مَسْأَلَةٍ سُئِلَ عَنْهَا فِي الرَّجُلِ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ خَرَجَتْ مِنْهُ رِيحٌ فَيَشُكُّ فِي خُرُوجِ الرِّيحِ، وَكَانَتْ هَذِهِ الْمَقَالَةُ عَنْهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِيحٍ» جَوَابًا عَمَّا عَنْهُ سُئِلَ فَقَطْ لَا ابْتِدَاءَ كَلَامٍ مُسْقَطًا بِهَذِهِ الْمَسْأَلَةِ إِيجَابَ الْوُضُوءِ مِنْ غَيْرِ الرِّيحِ الَّتِي لَهَا صَوْتٌ أَوْ رَائِحَةٌ، إِذْ لَوْ كَانَ هَذَا الْقَوْلُ مِنْهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتِدَاءً مِنْ غَيْرِ أَنْ تَقَدَّمَتْهُ مَسْأَلَةٌ كَانَتْ هَذِهِ الْمَقَالَةُ تَنْفِي إِيجَابَ الْوُضُوءِ مِنَ الْبَوْلِ وَالنَّوْمِ وَالْمَذْيِ، إِذْ قَدْ يَكُونُ الْبَوْلُ لَا صَوْتٌ لَهُ وَلَا رِيحٌ، وَكَذَلِكَ النَّوْمُ وَالْمَذْيُ لَا صَوْتَ لَهُمَا وَلَا رِيحَ، وَكَذَلِكَ الْوَدْيُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ”وضو صرف آواز یا بُو محسوس ہونے پر واجب ہوتا ہے“ اس سوال کے جواب میں تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کوئی شخص خیال کرتا ہے کہ اس کے پیٹ سے کوئی چیز نکل گئی ہے تو وہ ہوا خارج ہونے کے متعلق شک میں پڑ جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان فقط اس سوال کا جواب تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ایسا مستقل کلام نہ تھا جو بغیر آواز یا بُو کے وضو کے واجب ہونے کو ساقط کر دیتی ہے۔ کیونکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بغیر سوال کے مستقل ہوتا تو اس سے پیشاب، نیند اور مذی سے وضو کے وجوب کی نفی ہو جاتی ہے، کیونکہ کبھی پیشاب کی آواز اور بُو نہیں ہوتی، اسی طرح نیند، مذی اور ودی کی نہ آواز ہوتی ہے نہ بُو۔