Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
37. باب أَمْرِ الأَئِمَّةِ بِتَخْفِيفِ الصَّلاَةِ فِي تَمَامٍ:
باب: اماموں کے لیے نماز کو پورا اور تخفیف کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1051
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، قَالَ: حَدَّثَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ ، قَالَ: " آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا، فَأَخِفَّ بِهِمُ الصَّلَاةَ ".
سعید بن مسیب نے کہا: حضرت عثمان بن ابی عاص رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری بات جو میرے ذمے لگائی یہ تھی: جب تم لوگوں کی امامت کراؤ تو انہیں نماز ہلکی پڑھاؤ
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آخری وصیت اور تلقین یہ فرمائی تھی، جب لوگوں کی امامت کرو تو اس میں تخفیف کا خیال رکھنا (نماز ہلکی پڑھانا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1051 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1051  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عَهِدَ إِلَيْهِ:
(س)
اس کو وصیت وتلقین کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1051   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1050  
حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی قوم کی امامت کراؤ۔ میں نے عرض کیا مجھے کچھ جھجک محسوس ہوتی ہے، آپﷺ نے فرمایا: قریب ہوجا۔ آپﷺ نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا، پھر اپنی ہتھیلی میرے سینہ پر میرے پستانوں کے درمیان رکھی، پھر فرمایا: پھر جا پھرنے کے بعد آپﷺ نے ہتھیلی میری پشت پر میرے کندھوں کے درمیان رکھی، پھر فرمایا: اپنی قوم کی امامت کراؤ اور جو لوگوں کا امام بنے وہ نماز میں تخفیف کرے، کیونکہ ان میں بوڑھے بھی ہوتے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1050]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

(أَنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي)
کے علماء نے مختلف مفہوم مراد لیے ہیں:

میں امام بن کر عجب اورتکبر میں مبتلا ہونے سے ڈرتا ہوں۔

میں شرم وحیا اور اس کام کی ادائیگی میں کمزوری محسوس کرتا ہوں۔

میں نماز میں وسوسہ میں مبتلا ہو جاتا ہوں،
اور اس کی تائید میں عثمان ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت سے ہوتی ہے۔
جس میں یہ آیا ہے،
میں نے عرض کیا:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شیطان میری نماز میں حرج ڈال دیتا ہے،
مجھے قرآن پڑھتے بھلا دیتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی برکت سے ان کی یہ خرابی دور ہو گئی۔

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے نماز میں سب لوگوں کو شریک ہونا چاہیے اپنی کمزوری بیماری یا ضرورت کو جماعت سے پیچھے رہنے کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے اور امام کو بھی اپنے مقتدیوں کا لحاظ رکھنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1050