ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ معاذ بن جبل انصاری رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور اس میں طویل قراءت کی۔ ہم میں سے ایک آدمی نکلا اور الگ نماز پڑھ لی۔ معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا: وہ منافق ہے۔ جب اس آدمی تک یہ بات پہنچی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آ پ کو بتایا کہ معاذ نے کیا کہا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اے معاذ! کیا تم فتنہ ڈالنے والے بننا چاہتے ہو؟ جب لوگوں کی امامت کراؤ تو ﴿والشمس وضحہا﴾، ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾، ﴿اقرأ باسم ربک الذی خلق﴾ اور ﴿والیل إذا یغشی﴾ پڑھا کرو۔“
حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل انصاریٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور اس میں طویل قرأت کی ہم میں سے ایک آدمی نے سلام پھیر کر الگ نماز پڑھ لی، معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا وہ منافق ہے، جب اس آدمی تک یہ بات پہنچی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کی بات بتائی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: اے معاذ! کیا تم ابتلاء میں ڈالنے والے بننا چاہتے ہو؟ جب لوگوں کی امامت کراؤ تو ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا﴾ ﴿وَسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ ﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ﴾ اور ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴾ پڑھا کرو۔ (ان آیات سے پوری سورہٴ پڑھنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے)۔