سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
حدیث نمبر: 3480
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا معاوية بن هشام، عن حمزة الزيات، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عروة، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اللهم عافني في جسدي وعافني في بصري واجعله الوارث مني، لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم والحمد لله رب العالمين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب قال: سمعت محمدا، يقول: حبيب بن ابي ثابت لم يسمع من عروة بن الزبير شيئا، وحبيب بن ابي ثابت هو حبيب بن قيس بن دينار وقد ادرك عمر، وابن عباس، والله اعلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي جَسَدِي وَعَافِنِي فِي بَصَرِي وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنِّي، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ شَيْئًا، وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ هُوَ حَبِيبُ بْنِ قَيْسٍ بْنِ دِينَارٍ وَقَدْ أَدْرَكَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم عافني في جسدي وعافني في بصري واجعله الوارث مني لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم والحمد لله رب العالمين» اے اللہ! تو مجھے میرے جسم میں عافیت عطا کر (یعنی مجھے صحت دے) اور مجھے عافیت دے میری نگاہوں میں (یعنی میری بینائی صحیح سالم رکھ) اور اسے (یعنی میری نگاہ کو) آخری وقت تک (یعنی بصارت کو باقی و قائم رکھ چاہے اور کسی چیز میں اضم حلال اور زوال آ جائے تو آ جائے) کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے جو حلیم اور کریم ہے، پاک ہے اللہ عرش عظیم والا اور تمام تعریفیں اس اللہ کے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ حبیب بن ابی ثابت نے عروہ بن زبیر سے کچھ بھی نہیں سنا ہے، اللہ بہتر جانتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17374) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”حبیب بن ابی ثابت“ کا عروہ سے بالکل سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (1211) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3480) إسناده ضعيف
حبيب عنعن (تقدم:241)

   جامع الترمذي3480عائشة بنت عبد اللهاللهم عافني في جسدي وعافني في بصري واجعله الوارث مني لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم والحمد لله رب العالمين
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3480 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3480  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو مجھے میرے جسم میں عافیت عطا کر (یعنی مجھے صحت دے) اور مجھے عافیت دے میری نگاہوں میں (یعنی میری بینائی صحیح سالم رکھ) اور اسے (یعنی میری نگاہ کو) آخری وقت تک (یعنی بصارت کو باقی و قائم رکھ،
چاہے اور کسی چیز میں اضمحلال اور زوال آ جائے تو آ جائے)
کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے جو حلیم اور کریم ہے،
پاک ہے اللہ عرش عظیم والا اور تمام تعریفیں اس اللہ کے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔

نوٹ:

(سند میں حبیب بن ابی ثابت کا عروہ سے بالکل سماع نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3480   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.