سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
18. باب مَا جَاءَ فِي الصُّورَةِ
18. باب: تصویر کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1750
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابي النضر، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، " انه دخل على ابي طلحة الانصاري يعوده، قال: فوجدت عنده سهل بن حنيف، قال: فدعا ابو طلحة إنسانا ينزع نمطا تحته، فقال له سهل: لم تنزعه؟ فقال: لان فيه تصاوير، وقد قال فيه النبي صلى الله عليه وسلم ما قد علمت، قال سهل: اولم يقل: إلا ما كان رقما في ثوب؟ فقال: بلى، ولكنه اطيب لنفسي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، " أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ يَعُودُهُ، قَالَ: فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، قَالَ: فَدَعَا أَبُو طَلْحَةَ إِنْسَانًا يَنْزِعُ نَمَطًا تَحْتَهُ، فَقَالَ لَهُ سَهْلٌ: لِمَ تَنْزِعُهُ؟ فَقَالَ: لِأَنَّ فِيهِ تَصَاوِيرَ، وَقَدْ قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ عَلِمْتَ، قَالَ سَهْلٌ: أَوَلَمْ يَقُلْ: إِلَّا مَا كَانَ رَقْمًا فِي ثَوْبٍ؟ فَقَالَ: بَلَى، وَلَكِنَّهُ أَطْيَبُ لِنَفْسِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی الله عنہ کی عیادت کرنے ان کے گھر گئے، تو میں نے ان کے پاس سہل بن حنیف رضی الله عنہ کو پایا، ابوطلحہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی کو وہ چادر نکالنے کے لیے بلایا جو ان کے نیچے تھی، سہل رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیوں نکال رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ اس میں تصویریں ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں جو کچھ فرمایا ہے اسے آپ جانتے ہیں، سہل رضی الله عنہ نے کہا: آپ نے تو یہ بھی فرمایا ہے: سوائے اس کپڑے کے جس میں نقش ہو ابوطلحہ نے کہا: آپ نے تو یہ فرمایا ہے لیکن یہ میرے لیے زیادہ اچھا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: یعنی رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 111 (5351)، وانظر أیضا: صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3226)، واللباس 92 (5958)، صحیح مسلم/اللباس 26 (2106/85)، سنن ابی داود/ اللباس 48 (4155)، سنن النسائی/الزینة 111 (5252)، (تحفة الأشراف: 3782 و 4663)، و مسند احمد (4/28) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (134)

   جامع الترمذي1750زيد بن سهلينزع نمطا تحته فيه تصاوير قال فيه النبي ما قد علمت أولم يقل إلا ما كان رقما في ثوب أطيب لنفسي
   سنن النسائى الصغرى5351زيد بن سهلينزع نمطا تحته فيه تصاوير قال فيها رسول الله ما قد علمت ألم يقل إلا ما كان رقما في ثوب أطيب لنفسي
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1750 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1750  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1750   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5351  
´تصویروں اور مجسموں کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس عیادت کے لیے گئے، ان کے پاس انہیں سہل بن حنیف مل گئے۔ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ ان کے نیچے سے بچھونا نکالے۔ ان سے سہل نے کہا: اسے کیوں نکال رہے ہیں؟ وہ بولے؟ اس لیے کہ اس میں تصویریں (مجسمے) ہیں اور اسی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو تمہارے علم میں ہے، وہ بولے: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا: اگر کپڑے میں نقش ہوں تو کوئی حرج نہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5351]
اردو حاشہ:
غیر ذی روح اشیا کی تصویر اگرچہ جائز ہے مگر وسیع پیمانے پر نہیں کہ اس کو کاروبار بنا لیا جائے یا زینت کے لیے جگہ جگہ غیر ذی روح اشیا کی تصویریں بنائی یا لٹکائی جائیں کیونکہ اسلام سادہ مذہب ہے۔ اسراف کو پسند نہیں کرتا، اسی لیے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بستر کی چادر پر غیر ذی روح تصویروں کو بھی مناسب نہ سمجھا اگرچہ وہ جائز ہیں، لہٰذا کپڑے یا کاغذ پر منقس تصویریں بھی وہی جائز ہیں جو غیر ذی روح اشیاء کی ہوں۔ یہ اس روایت کی ایک توجیہ ہے۔ بعض محققین کے نزدیک کپڑے پر منقش تصویر ذی روح چیز کی بھی جائز ہے مگر وہ ثابت نہ ہو بلکہ کٹی ہوئی ہو، یعنی کسی کا سر نہیں، کسی کا دھڑ نہیں، کسی کے بازو نہیں، کسی کی ٹانگیں نہیں۔ گویا تصویر کو ٹکڑوں میں بانٹ کر کپڑا استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ یا وہ کپڑا اور کاغذ توہین کی جگہ ہو، مثلاً: پاؤں کے نیچے آتا ہو۔ بعض حضرات نے رقماً فی ثوب (کپڑے میں منقش تصویر) کے الفاظ سے اس وسیع کاروبار کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے جو آج کل فن اور آرٹ بلکہ فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے اور عمومی طور پر عریانی اور فحاشی کا ذریعہ بن رہا ہے۔ فَاِنَّا للهِ وَ إِنَّا إِليهِ راجعون
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5351   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.