سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
43. باب مَا جَاءَ فِي إِخْرَاجِ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ
43. باب: یہود و نصاریٰ کو جزیرہ عرب سے باہر نکالنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1606
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا موسى بن عبد الرحمن الكندي، حدثنا زيد بن الحباب، اخبرنا سفيان الثوري، عن ابي الزبير، عن جابر، عن عمر بن الخطاب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لئن عشت إن شاء الله، لاخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ ".
عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو ان شاءاللہ جزیرہ عرب سے یہود و نصاریٰ کو نکال باہر کر دوں گا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: جزیرہ عرب وہ حصہ ہے جسے بحر ہند، بحر احمر، بحر شام و دجلہ اور فرات نے احاطہٰ کر رکھا ہے، یا طول کے لحاظ سے عدن ابین کے درمیان سے لے کر اطراف شام تک کا علاقہ اور عرض کے اعتبار سے جدہ سے لے کر آبادی عراق کے اطراف تک کا علاقہ، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ جزیرہ عرب سے کافروں اور یہود و نصاری کو باہر نکال دیں، آپ کی زندگی میں اس پر پوری طرح عمل نہ کیا جا سکا، لیکن عمر رضی الله عنہ نے اپنے دور خلافت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خواہش کو کہ عرب میں دو دین نہ رہیں یہودیوں اور عیسائیوں کو جزیرہ عرب سے جلا وطن کر دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 21 (1767)، سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 28 (3030)، (تحفة الأشراف: 10419)، و مسند احمد (1/32) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1605)

   صحيح مسلم4594جابر بن عبد اللهلأخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب حتى لا أدع إلا مسلما
   جامع الترمذي1607جابر بن عبد اللهلأخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب فلا أترك فيها إلا مسلما
   جامع الترمذي1606جابر بن عبد اللهلأخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب
   سنن أبي داود3030جابر بن عبد اللهلأخرجن اليهود و النصارى من جزيرة العرب فلا أترك فيها إلا مسلما
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1606 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1606  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جزیرہ عرب وہ حصہ ہے جسے بحر ہند،
بحر ِ احمر،
بحرشام ودجلہ اور فرات نے احاطہ کررکھا ہے،
یا طول کے لحاظ سے عدن ابین کے درمیان سے لے کر اطراف شام تک کا علاقہ اور عرض کے اعتبار سے جدہ سے لے کر آبادی عراق کے اطراف تک کا علاقہ،
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرمﷺ کی خواہش تھی کہ جزیرہ ٔعرب سے کافروں اور یہودو نصاری کو باہر نکال دیں،
آپﷺ کی زندگی میں اس پر پوری طرح عمل نہ کیاجا سکا،
لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں آپ ﷺ کی اس خواہش کو کہ عرب میں دودین نہ رہیں یہودیوں اور عیسائیوں کو جزیرہ عرب سے جلاوطن کردیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1606   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.