330. اس بات کی دلیل کا بیان کہ خداج جس کے متعلق بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں خبردار کیا ہے وہ ایسا نقص ہے جس کے ساتھ نماز کفایت نہیں کرتی
إذ النقص في الصلاة يكون نقصين، احدهما لا تجزئ الصلاة مع ذلك النقص، والآخر تكون الصلاة جائزة مع ذلك النقص لا يجب إعادتها، وليس هذا النقص مما يوجب سجدتي السهو مع جواز الصلاة.إِذِ النَّقْصُ فِي الصَّلَاةِ يَكُونُ نَقْصَيْنِ، أَحَدُهُمَا لَا تُجْزِئُ الصَّلَاةُ مَعَ ذَلِكَ النَّقْصِ، وَالْآخَرُ تَكُونُ الصَّلَاةُ جَائِزَةً مَعَ ذَلِكَ النَّقْصِ لَا يَجِبُ إِعَادَتُهَا، وَلَيْسَ هَذَا النَّقْصُ مِمَّا يُوجِبُ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ مَعَ جَوَازِ الصَّلَاةِ.
کیونکہ نماز میں نقص کی دو قسمیں ہیں:ایک نقص وہ ہے جس کے ہوتے ہوئے نماز کفایت نہیں کرتی-دوسرا نقص وہ ہے کہ جس کے ساتھ نماز درست ہوجاتی ہے،اس کا اعادہ کرنا لازمی نہیں ہوتا اور یہ نقص نہیں ہے جو نماز کے درست ہونے کے ساتھ ساتھ سہو کے دو سجدوں کو واجب کرتا ہوـ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نماز میں سورہ فاتحہ کی تلاوت نہ کی جائے وہ نماز کافی نہیں ہوتی۔“ وہ (عبدالرحمان) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، اگر میں اما م کے پیچھے (نماز پڑھ رہا) ہوں؟ تو اُنہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ اے فارسی (اس وقت) اپنے دل میں پڑھ لیا کرو۔