326. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں منع کردہ التفات جس سے نمازی کی نماز (اجر و ثواب) میں نقص آجاتا ہے وہ یہ ہے کہ نمازی اپنی گردن موڑ کر التفات کرے
لا ان يلحظ بعينه يمينا وشمالا من غير ان يلوي عنقه، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد كان يلتفت في صلاته من غير ان يلوي عنقه خلف ظهره.لَا أَنْ يَلْحَظَ بِعَيْنِهِ يَمِينَا وَشِمَالًا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَلْوِيَ عُنُقَهُ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَلْوِيَ عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ.
اس سے گردن موڑے بغیر دائیں بائیں جھانکنا مراد نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار اپنی گردن اپنی پشت کے پیچھے موڑے بغیر اپنی نماز میں (بوقت ضرورت التفات) کر لیا کرتے تھےـ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دائیں بائیں التفات کر لیا کرتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں موڑتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ فرمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں التفات فرما لیتے تھے۔ کا معنی یہ ہے کہ آپ دائیں بائیں آنکھوں سے دیکھ لیتے تھے۔