صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
283. ‏(‏50‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُ أَنَّهَا لَفْظَةُ عَامٍّ مُرَادُهَا خَاصٌّ
283. گذشتہ مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q397
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما امر ان يؤذن احدهما لا كليهماوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ أَنْ يُؤَذِّنَ أَحَدُهُمَا لَا كِلَيْهِمَا
اور اس بات کی دلیل کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو اذان دینے کا حکم دیا تھا، دونوں کو بیک وقت اذان دینے کا حکم نہیں دیا تھا۔

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 397
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار بندار ، حدثنا عبد الوهاب ، نا ايوب ، عن ابي قلابة ، نا مالك بن الحويرث ، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن شبيبة متقاربون، فاقمنا عشرين ليلة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم رحيما رفيقا، فلما ظن انا قد اشتهينا اهلينا، او اشتقنا سالنا عما تركنا بعدنا، فاخبرناه، فقال:" ارجعوا إلى اهليكم، فاقيموا فيهم، وعلموهم ومروهم"، وذكر اشياء احفظها واشياء لا احفظها، " وصلوا كما رايتموني اصلي، فإذا حضرت الصلاة، فليؤذن لكم احدكم، وليؤمكم اكبركم" . نا يحيى بن حكيم ، نا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، بمثل حديث بندار، وربما خالفه في بعض اللفظةنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، نا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، نا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ شَبِيبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا، فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَهَيْنَا أَهْلِينَا، أَوِ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّا تَرَكْنَا بَعْدَنَا، فَأَخْبَرَنَاهُ، فَقَالُ:" ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ، فَأَقِيمُوا فِيهِمْ، وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ"، وَذَكَرَ أَشْيَاءَ أَحْفَظُهَا وَأَشْيَاءَ لا أَحْفَظُهَا، " وَصَلَّوْا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ" . نا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ بُنْدَارٍ، وَرُبَّمَا خَالَفَهُ فِي بَعْضِ اللَّفْظَةِ
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ ہم، ہم عمر نوجوان تھے۔ ہم (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) بیس راتیں رہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت رحمدل اور نرم مزاج تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ ہم اپنے گھر والوں کی خواہش یا اُن سے ملاقات کا اشتیاق کر رہے ہیں تو ہم سے پوچھا کہ ہم کن کو اپنے پیچھے چھوڑ کر آئے ہیں؟ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھر والوں کے پاس چلے جاؤ اُن کے ساتھ رہو اور اُنہیں (دین کی) تعلیم دو اور (اچھے کاموں کا) حُکم دو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چیزیں بیان فرمائیں (جن میں سے کچھ مجھے یاد ہیں اور کچھ یاد نہیں) اور فرمایا: نماز اسی طرح پڑھو جیسے تم نے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، پھر جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں کوئی ایک تمہارے لئے اذان کہے اور تم میں سے بڑا تمہاری امامت کروائے۔ عبدالوھاب بن عبدالمجید نے بندار کی روایت کی طرح بیان کیا ہے اور بعض اوقات بعض الفاظ میں ان کی مخالفت کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.