صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1881. ‏(‏140‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي أَدَبِ الْمُحْرِمِ عَبْدَهُ إِذَا ضَيَّعَ مَالَ الْمَوْلَى فَاسْتَحَقَّ الْأَدَبَ عَلَى ذَلِكَ
1881. محرم حالت احرام میں اپنے غلام کو سزا دے سکتا ہے جبکہ غلام نے مالک کا سامان ضائع کردیا ہو اور وہ اس پر سزا کا مستحق ہو
حدیث نمبر: 2679
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، وسلم بن جنادة ، قال سلم: حدثنا ابن إدريس، وقال الاشج: حدثني عبد الله بن إدريس ، وكتبها لي واخرجها إلي قال: حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجاجا، وان زمالة رسول الله صلى الله عليه وسلم وزمالة ابي بكر واحدة، فنزلنا العرج، وكانت زمالتنا مع غلام ابي بكر، قالت: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجلست عائشة إلى جنبه، وجلس ابو بكر إلى جنب رسول الله صلى الله عليه وسلم من الشق الآخر، وجلست إلى جنب ابي ننتظر غلامه وزمالتنا متى ياتينا، فطلع الغلام يمشي ما معه بعيره، قال: فقال له ابو بكر: اين بعيرك؟ قال: اضلني الليلة، قال:" فقام إليه ابو بكر يضربه، ويقول: بعير واحد اضللت وانت رجل فما يزيد رسول الله صلى الله عليه وسلم على ان يتبسم، ويقول:" انظروا إلى هذا المحرم، وما يصنع" ، هذا حديث الاشج، قال سلم: وكانت زاملتنا وزاملة رسول الله صلى الله عليه وسلم، حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ويوسف بن موسى ، قالا: حدثنا عبد الله بن إدريس ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، نحوه. قال الدورقي: وكانت زمالة رسول الله صلى الله عليه وسلم وزمالة ابي بكر، وقال يوسف: وكانت زاملة ابي بكر وزاملة رسول الله صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالَ سَلْمٌ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، وَقَالَ الأَشَجُّ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَكَتَبَهَا لِي وَأَخْرَجَهَا إِلَيَّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا، وَأَنَّ زَمَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَمَالَةَ أَبِي بَكْرٍ وَاحِدَةٌ، فَنَزَلْنَا الْعَرْجَ، وَكَانَتْ زَمَالَتُنَا مَعَ غُلامِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسَتْ عَائِشَةُ إِلَى جَنْبِهِ، وَجَلَسَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ، وَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي نَنْتَظِرُ غُلامَهُ وَزِمَالَتَنَا مَتَى يَأْتِينَا، فَطَلَعَ الْغُلامُ يَمْشِي مَا مَعَهُ بَعِيرُهُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: أَيْنَ بَعِيرُكَ؟ قَالَ: أَضَلَّنِي اللَّيْلَةَ، قَالَ:" فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ يَضْرِبُهُ، وَيَقُولُ: بَعِيرٌ وَاحِدٌ أَضْلَلْتَ وَأَنْتَ رَجُلٌ فَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ يَتَبَسَّمَ، وَيَقُولُ:" انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ، وَمَا يَصْنَعُ" ، هَذَا حَدِيثُ الأَشَجِّ، قَالَ سَلِمٌ: وَكَانَتْ زَامِلَتُنَا وَزَامِلَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، نَحْوَهُ. قَالَ الدَّوْرَقِيُّ: وَكَانَتْ زَمَالَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَقَالَ يُوسُفُ: وَكَانَتْ زَامِلَةُ أَبِي بَكْرٍ وَزَامِلَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لئے نکلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا زادراہ والا اونٹ ایک ہی تھا۔ پس ہم عرج مقام پر آرام کے لئے ٹھہرے جبکہ ہمارا سامان سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام کے پاس تھا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پہلو میں بیٹھ گئیں۔ آپ کی دوسری جانب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے۔ اور میں بھی اپنے والد گرامی کے پہلو میں بیٹھ گئی، ہم سب آپ کے غلام اور اپنے سامان کا انتظار کرنے لگے کہ غلام کب لیکر آتا ہے۔ پھر غلام نمودار ہوا تو وہ اکیلا ہی اونٹ کے بغیر چلا آرہا تھا۔ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اُس سے پوچھا کہ تمہارا اونٹ کدھر ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ وہ آج رات مجھ سے گُم ہوگیا ہے۔ اس پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اُٹھ کر اُسے مارنا شروع کر دیا اور فرمایا کہ تمہارے پاس صرف ایک ہی اونٹ تھا اور تم نے مرد ہوتے ہوئے بھی اسے گُم کردیا۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (یہ منظر دیکھ کر) بس مسکرا دیئے اور فرمایا: اس محرم کو دیکھو یہ کیا کر رہا ہے؟ یہ جناب الاشج کی روایت ہے۔ اور جناب سلم کی روایت میں ہے کہ ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بار بردار اونٹ ایک ہی تھا۔ جناب الدورقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سامان سفر ایک ہی تھا۔ جناب یوسف کی روایت کے الفاظ ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سامان اُٹھانے والا اونٹ ایک ہی تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.