ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لئے نکلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا زادراہ والا اونٹ ایک ہی تھا۔ پس ہم عرج مقام پر آرام کے لئے ٹھہرے جبکہ ہمارا سامان سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام کے پاس تھا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پہلو میں بیٹھ گئیں۔ آپ کی دوسری جانب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے۔ اور میں بھی اپنے والد گرامی کے پہلو میں بیٹھ گئی، ہم سب آپ کے غلام اور اپنے سامان کا انتظار کرنے لگے کہ غلام کب لیکر آتا ہے۔ پھر غلام نمودار ہوا تو وہ اکیلا ہی اونٹ کے بغیر چلا آرہا تھا۔ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اُس سے پوچھا کہ تمہارا اونٹ کدھر ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ وہ آج رات مجھ سے گُم ہوگیا ہے۔ اس پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اُٹھ کر اُسے مارنا شروع کر دیا اور فرمایا کہ تمہارے پاس صرف ایک ہی اونٹ تھا اور تم نے مرد ہوتے ہوئے بھی اسے گُم کردیا۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (یہ منظر دیکھ کر) بس مسکرا دیئے اور فرمایا: ”اس محرم کو دیکھو یہ کیا کر رہا ہے؟ “ یہ جناب الاشج کی روایت ہے۔ اور جناب سلم کی روایت میں ہے کہ ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بار بردار اونٹ ایک ہی تھا۔ جناب الدورقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سامان سفر ایک ہی تھا۔ جناب یوسف کی روایت کے الفاظ ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سامان اُٹھانے والا اونٹ ایک ہی تھا۔