ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم لما امر المحرم في الجبة بعد النضخ بالطيب يغسل ذلك الطيب إذا كان ما تطيب به من طيب النساء خلوقا، لا ذاك الطيب التي هي من طيب الرجال التي قد تطيب به النبي صلى الله عليه وسلم عند الإحرام وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَمَرَ الْمُحْرِمَ فِي الْجُبَّةِ بَعْدَ النَّضْخِ بِالطِّيبِ يَغْسِلُ ذَلِكَ الطِّيبَ إِذَا كَانَ مَا تَطَّيَبُ بِهِ مِنْ طِيبِ النِّسَاءِ خَلُوقًا، لَا ذَاكَ الطِّيبِ الَّتِي هِيَ مِنْ طِيبِ الرِّجَالِ الَّتِي قَدْ تَطَيَّبَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْإِحْرَامِ
سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری تمنّا تھی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب کہ آپ پر وحی نازل ہورہی ہو۔ چنانچہ ایک مرتبہ جب ہم جعرانہ کے مقام پر تھے تو ایک شخص کُرتا پہنے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہوا۔ اُس کا کُرتا زعفرانی خوشبو سے لتھڑا ہوا تھا۔ اُس نے عرض کیا کہ میں نے عمرے کا تلبیہ پکارا ہے اور میں نے یہ کُرتا پہن رکھا ہے لہٰذا میں کیا کروں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تم اپنے حج میں کیسے کرتے ہو؟“ اُس نے کہا کہ میں یہ کپڑے اُتار کر خوشبو دھو لیتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے عمرے میں بھی اسی طرح کرو جس طرح اپنے حج میں کرتے ہو۔“ اسی دوران آپ پر وحی نازل ہونا شروع ہوگئی تو آپ کو چادر سے ڈھانپ دیا گیا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلایا تو مجھے کپڑا ہٹا کر آپ کا دیدار کرایا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا، آپ لمبے لمبے سانس لے رہے تھے اور آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا تھا۔ یہ روایت جناب عبد الجبار کی ہے۔ جناب مخزوی رحمه الله کی روایت میں ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جعرانہ مقام پر تھے اور میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس خواہش کا اظہار کیا ہوا تھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کووحی کے نزول کے وقت دیکھنا چاہتا ہوں۔ اس روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں۔ اُس شخص نے کہا کہ میں اپنے جسم اور کپڑوں سے یہ خوشبو دھوڈالتا ہوں۔