إذ الله- عز وجل- قد فضلها على صدقة العلانية. قال الله- عز وجل-: [إن تبدوا الصدقات فنعما هي وإن تخفوها وتؤتوها الفقراء فهو خير لكم] [البقرة: 271]. إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- قَدْ فَضَّلَهَا عَلَى صَدَقَةِ الْعَلَانِيَةِ. قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-: [إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ] [الْبَقَرَةِ: 271].
کیونکہ اللہ تعالی نے خفیہ صدقے کو اعلانیہ صدقے پر فضیلت دی ہے اللہ تعالی فرماتا ہے «إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ» [ سورة البقرة: 271 ]”اگر تم اعلانیہ صدقہ کرو تو بھی اچھا ہے، اور اگر صدقات چھپا کر فقراء کو دو تو وہ تمھارے لئے بہت بہتر ہے۔“
سیدنا ابوذررضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”تین قسم کے افراد سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے۔ اور تین قسم کے لوگوں سے نفرت کرتا ہے۔ رہے وہ لوگ جن سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے تو ان میں سے پہلا وہ شخص ہے جو کسی قوم کے پاس آیا تو اس نے اللہ کے نام پر ان سے مانگا اور ان کے ساتھ اپنی رشتہ داری کی بنا پر نہ مانگا۔ تو ایک شخص ان لوگوں کے پیچھے گیا اور اس شخص کو چھپا کرمال دے آیا۔ اس کے عطیہ سے صرف اللہ تعالیٰ اور لینے والا شخص ہی آگاہ ہوتے ہیں۔ دوسرے وہ لوگ جو ساری رات سفر کرتے رہے حتّیٰ کہ جب سب چیزوں سے نیند انہیں محبوب ہوگئی تو وہ سب سواریوں سے اُتر کر سوگئے اور یہ شخص کھڑا ہوکر میرے سامنے گریہ زاری کرنے لگا اور میری آیات کی تلاوت کرنے لگا۔ تیسرا وہ شخص جوکسی جنگی لشکر میں تھا جب دشمن کے ساتھ آمنا سامنا ہوا تو لشکر والے شکست کھا گئے اور یہ شخص سینہ تان کر دشمن کے مقابلے میں آگیا حتّیٰ کہ قتل کردیا گیا یا اسے فتح نصیب ہوگئی۔ اور وہ تین افراد جن سے اللہ تعالیٰ نفرت کرتا ہے وہ بوڑھا زانی شخص، فقیر غرور و تکبر کرنے والا اور دولتمند ظالم ہیں۔“