1497. اس دلیل کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے کہ شب قدر کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا جائے گا نہ پہلے (دو عشروں کی) طاق راتوں میں
حدثنا إسحاق بن شاهين ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم في العشر الاوسط من رمضان وهو يلتمس ليلة القدر قبل ان يتبين له، ثم امر بالبناء، فنقض، فابينت له في العشر الاواخر، فامر به فاعيد، فخرج إلينا، فقال:" إنها ابينت لي ليلة القدر، وإني خرجت لابينها لكم، فتلاحى رجلان، فنسيتها، فالتمسوها في التاسعة والسابعة والخامسة" . قال: قلت: يا ابا سعيد، إنكم اعلم بالعدد منا، فاي ليلة التاسعة والسابعة والخامسة؟ قال: اجل، ونحن احق بذاك. إذا كانت ليلة إحدى وعشرين، فالتي تليها هي التاسعة، ثم دع ليلة، ثم التي تليها السابعة، ثم دع ليلة، ثم التي تليها الخامسة، ابا سعيد، التي تسمونها اربعا وعشرين، وستا وعشرين، واثنتين وعشرينحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الأَوْسَطِ مِنْ رَمَضَانَ وَهُوَ يَلْتَمِسُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَبْلَ أَنْ يَتَبَيَّنَ لَهُ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْبِنَاءِ، فَنُقِضَ، فَأُبِينَتْ لَهُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُعِيدَ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:" إِنَّهَا أُبِينَتْ لِي لَيْلَةُ الْقَدْرِ، وَإِنِّي خَرَجْتُ لأُبَيِّنَهَا لَكُمْ، فَتَلاحَى رَجُلانِ، فَنَسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ" . قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، إِنَّكُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، فَأَيُّ لَيْلَةٍ التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ؟ قَالَ: أَجَلْ، وَنَحْنُ أَحَقُّ بِذَاكَ. إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، فَالَّتِي تَلِيهَا هِيَ التَّاسِعَةُ، ثُمَّ دَعْ لَيْلَةً، ثُمَّ الَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ، ثُمَّ دَعْ لَيْلَةً، ثُمَّ الَّتِي تَلِيهَا الْخَامِسَةُ، أَبَا سَعِيدٍ، الَّتِي تُسَمُّونَهَا أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ، وَسِتًّا وَعِشْرِينَ، وَاثْنَتَيْنِ وَعِشْرِينَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا اور آپ شب قدر کو تلاش کر رہے تھے جبکہ ابھی آپ کے لئے معاملے کی وضاحت نہیں ہوئی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خمیے اُکھاڑنے کا حُکم دیا تو وہ اُکھاڑ دیئے گئے۔ پھر آپ کے لئے آخری عشرے میں اس کی نشاندہی کی گئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا اور خیمے دوبارہ لگا دیئے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”صورت حال یہ ہے کہ مجھے شب قدر کی نشاندہی کی گئی اور میں تمہیں بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی جھگڑ رہے تھے تو مجھے شب قدر بھلادی گئی۔ لہٰذا تم اسے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔“ جناب ابونضرہ کہتے ہیں، میں نے کہا کہ اے ابوسعید رضی اللہ عنہ بیشک آپ ہم سے زیادہ بہتر طور پر گنتی جانتے ہیں، تو نویں، ساتویں اور پانچویں رات کون سی بنتی ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، اور ہم ہی اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ جب اکیسویں رات ہو تو اس کے ساتھ والی رات نویں ہے۔ پھر ایک رات چھوڑ دو، پھر اس کے ساتھ والی ساتویں ہے۔ پھر ایک رات چھوڑ دو، تو اس کے بعد والی پانچویں ہے۔ جنہیں تم چوبیس چھبیس اور بائیس کا نام دیتے ہو۔ (انہیں چھوڑ دو)۔