والدليل على ان غاسل اعضاء الوضوء مرة مرة مؤد لفرض الوضوء؛ إذ غاسل اعضاء الوضوء مرة مرة واقع عليه اسم غاسل، والله- عز وجل- امر بغسل اعضاء الوضوء بلا ذكر توقيت، وفي وضوء النبي صلى الله عليه وسلم مرة مرة، ومرتين مرتين، وثلاثا ثلاثا وغسل بعض اعضاء الوضوء شفعا، وبعضه وترا دلالة على ان هذا كله مباح، وان كل من فعل في الوضوء ما فعله النبي صلى الله عليه وسلم في بعض الاوقات مؤد لفرض الوضوء؛ لان هذا من اختلاف المباح، لا من اختلاف الذي بعضه مباح وبعضه محظور.وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ غَاسِلَ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً مُؤَدٍّ لِفَرْضِ الْوُضُوءِ؛ إِذْ غَاسِلُ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً وَاقِعٌ عَلَيْهِ اسْمُ غَاسِلٍ، وَاللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- أَمَرَ بِغَسْلِ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ بِلَا ذِكْرِ تَوْقِيتٍ، وَفِي وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً مَرَّةً، وَمَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَثَلَاثًا ثَلَاثًا وَغَسْلِ بَعْضِ أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ شَفْعًا، وَبَعْضِهِ وِتْرًا دِلَالَةٌ عَلَى أَنَّ هَذَا كُلَّهُ مُبَاحٌ، وَأَنَّ كُلَّ مَنْ فَعَلَ فِي الْوُضُوءِ مَا فَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ الْأَوْقَاتِ مُؤَدٍّ لِفَرْضِ الْوُضُوءِ؛ لِأَنَّ هَذَا مِنَ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، لَا مِنَ اخْتِلَافِ الَّذِي بَعْضُهُ مُبَاحٌ وَبَعْضُهُ مَحْظُورٌ.
اور اس دلیل کا بیان کہ اعضائے وضو ایک ایک بار دھونے والے پر بھی غاسل (دھونے والے) کا اطلاق ہوتا ہے۔ اور الله تعالی نے مقدار کے تعین کے بغیر اعضائے وضو کو دھونے کا حکم دیا ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبه اعضائے وضو کو دھونے اور بعض کو جفت اور بعض کو طاق مرتبہ دھونے میں یہ دلیل ہے کہ (وضو میں) یہ سب طریقے جائز ہیں۔ اور جو شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف اوقات میں وضو کے مختلف طریقوں میں سے کسی ایک طریقے پرعمل کرلے وہ فرض وضو کو ادا کرنے والا ہوگا۔ کیونکہ یہ (وضو کے) مباح (طریقوں) کا اختلاف ہے یہ ایسا اختلاف نہیں کہ جس میں بعض (طریقے) مباح ہوں اور بعض ممنوع اور ناجائز ہوں۔