والدليل على ان الماسح للقدمين التارك لغسلهما مستوجب للعقاب بالنار، إلا ان يعفو الله ويصفح- نعوذ بالله من عقابه-.وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْمَاسِحَ لِلْقَدَمَيْنِ التَّارِكَ لِغَسْلِهِمَا مُسْتَوْجِبٌ لِلْعِقَابِ بِالنَّارِ، إِلَّا أَنْ يَعْفُوَ اللَّهُ وَيَصْفَحَ- نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عِقَابِهِ-.
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ پاؤں کو دھونے کی بجائے اُن کا مسح کرنے والا آگ کے عذاب کا مستحق ہے۔ سوائے اس کے کہ اللہ تعالی معاف فرمادے اور درگزر کرے، ہم اللہ تعالی کے عذاب سے اُس کی پناہ مانگتے ہیں۔
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیھچے رہ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس پہنچے اور ہمیں عصر کی نماز نے جلدی میں ڈال دیا تھا اور ہم (جلدی جلدی) وضو کر رہے تھے۔ ہم اپنے قدموں کا مسح کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ دیکھ کر کہ ہم پاؤں پوری طرح دھونے کے بجائے اُن کا مسح کر رہے ہیں) دو یا تین بار بآوازِ بلند فرمایا: ”(خشک رہ جانے والی) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔“ یہ عفان بن مسلم کی حدیث ہے۔