خلاف ما يتوهمه العامة إذ العامة إنما تامر المصلي مضطجعا ان يصلي مستلقيا على قفاه، والنبي صلى الله عليه وسلم امر المصلي مضطجعا ان يصلي على جنبخِلَافَ مَا يَتَوَهَّمُهُ الْعَامَّةُ إِذِ الْعَامَّةُ إِنَّمَا تَأْمُرُ الْمُصَلِّي مُضْطَجِعًا أَنْ يُصَلِّيَ مُسْتَلْقِيًا عَلَى قَفَاهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ الْمُصَلِّي مُضْطَجِعًا أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى جَنْبٍ
عوام کے خیال کے برخلاف، کیونکہ عوام لیٹ کر نماز پڑھنے والے پر چت لیٹ کر نماز پڑھنے کا حُکم دیتے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لیٹ کر نماز پڑھنے والے کو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھںے کا حُکم دیا ہے
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بواسیر تھی تو میں نے نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کی کیفیت کے متعلق پو چھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر تمہیں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لو، اگر تمہیں اس کے بھی استطاعت نہ ہو تو پہلو کے بل (لیٹ کر) پڑھ لو) امام ابن مبارک رحمه الله کی روایت میں ”بواسیر“ کے لفظ آئے ہیں (معنی دونوں کے ایک ہیں۔)“