(مرفوع) حدثنا سليمان بن عبد الرحمن التمار , حدثنا عمرو بن طلحة , حدثنا اسباط , عن سماك , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال:" جاءت فارة فاخذت تجر الفتيلة , فجاءت بها فالقتها بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم على الخمرة التي كان قاعدا عليها , فاحرقت منها مثل موضع الدرهم , فقال: إذا نمتم , فاطفئوا سرجكم فإن الشيطان يدل مثل هذه على هذا فتحرقكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمَّارُ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَةَ , حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" جَاءَتْ فَأْرَةٌ فَأَخَذَتْ تَجُرُّ الْفَتِيلَةَ , فَجَاءَتْ بِهَا فَأَلْقَتْهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْخُمْرَةِ الَّتِي كَانَ قَاعِدًا عَلَيْهَا , فَأَحْرَقَتْ مِنْهَا مِثْلَ مَوْضِعِ الدِّرْهَمِ , فَقَالَ: إِذَا نِمْتُمْ , فَأَطْفِئُوا سُرُجَكُمْ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدُلُّ مِثْلَ هَذِهِ عَلَى هَذَا فَتُحْرِقَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک چوہیا آئی اور چراغ کی بتی کو پکڑ کر کھینچتی ہوئی لائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس چٹائی پر ڈال دیا جس پر آپ بیٹھے تھے اور درہم کے برابر جگہ جلا دی، (یہ دیکھ کر) آپ نے فرمایا: ”جب سونے لگو تو اپنے چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان چوہیا جیسی چیزوں کو ایسی باتیں سجھاتا ہے تو وہ تم کو جلا دیتی ہے“۔
Ibn Abbas said: A mouse came dragging a wick and dropped before the Messenger of Allah ﷺ on the mat on which he was sitting with the result that it burned a hole in it about the size of dirham. He (the prophet) said: When you go to sleep, extinguish your lamps, for the devil guides a creature like this to do thus and sets you on fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5227
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سلسلة سماك عن عكرمة ضعيفة وحديث البخاري (6294،6296) ومسلم (2016) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 181
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5247
فوائد ومسائل: 1۔ ہمارے فاضل محقق اس روایت کی تحقیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ روایت سند ا ضعیف ہے، البتہ صحیح بخاری (الحدیث٢٣٩٤‘٢٦٩٥) اور صحيح مسلم (حديث٢ه١٦) کی روایات اس سے کفایت کرتی ہیں۔ لہذا معلوم ہوا کہ یہ روایت ہمارے محقق کے نزدیک معنا صحیح ہے۔ علاوہ ازیں شیخ النانی ؒ نے اسی روایت کو صحیح قراردیا ہے۔
2: رات کو سوتے وقت بالخصوص آگ، کوئلے والی انگھیٹی، گیس یا بجلی کے چولہے اور ہیٹر اور پرانے بتی والے چراغ بجھا کر سونا چاہیے ورنہ نقصان ہو سکتا ہے۔ جیسے کہ اخبارا ت میں اس قسم کی خبریں بکثرت سننے بڑھنے میں آتی رہتی ہیں ایسے ہی احتیاط کا تقاضا ہے کہ بجلی کے بلب بھی گل کیے ہوں تو زیادہ بہتر ہے، کیونکہ بجلی بھی آگ کی ایک قسم ہے، نیز اندھیرے میں سونا طبی اعتبار سے بھی بہت زیادہ مفید ہوتا ہے۔
3: اس قسم کے حادثات میں درحقیقت شیطانی حرکت کا عمل دخل ہوا کرتا ہے۔ اس لیے اس شرسے ہمیشہ اللہ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5247