(مقطوع) حدثنا هناد بن السري، عن عبدة، عن ابن إسحاق، قال:" العرايا ان يهب الرجل للرجل النخلات، فيشق عليه ان يقوم عليها، فيبيعها بمثل خرصها". (مقطوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ:" الْعَرَايَا أَنْ يَهَبَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ النَّخَلَاتِ، فَيَشُقُّ عَلَيْهِ أَنْ يَقُومَ عَلَيْهَا، فَيَبِيعُهَا بِمِثْلِ خَرْصِهَا".
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ عرایا یہ ہے کہ آدمی کسی شخص کو چند درختوں کے پھل (کھانے کے لیے) ہبہ کر دے پھر اسے اس کا وہاں رہنا سہنا ناگوار گزرے تو اس کا تخمینہ لگا کر مالک کے ہاتھ تر یا سوکھے کھجور کے عوض بیچ دے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: عریہ کی مختلف تعریفات ہیں: (۱) جو حدیث نمبر (۳۳۶۲) کے تحت گزری۔ (۲،۳) عبدربہ کی دو تعریفیں جو نمبر (۳۳۶۵) میں مذکور ہوئیں۔ (۴) ابن اسحاق کی یہ تعریف، پہلی تعریف امام مالک نیز دیگر بہت سے ائمہ سے منقول ہے۔
Ibn Ishaq said: Araya means that a man lends another man some palm-trees, but he (the owner) feels inconvenient that the man looks after the trees (by frequent visits). He (the borrower) sells them (to the owner) by calculation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3360