(مرفوع) حدثنا موسى ابو سلمة، حدثنا حماد، عن قتادة، عن ابي شيخ الهنائي خيوان بن خلدة ممن قرا على ابي موسى الاشعري من اهل البصرة، ان معاوية بن ابي سفيان، قال لاصحاب النبي صلى الله عليه وسلم:" هل تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن كذا وكذا وعن ركوب جلود النمور؟ قالوا: نعم، قال: فتعلمون انه نهى ان يقرن بين الحج والعمرة؟ فقالوا: اما هذا، فلا، فقال: اما إنها معهن ولكنكم نسيتم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ خَيْوَانَ بْنِ خَلْدَةَ مِمَّنْ قَرَأَ عَلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بنَ أَبي سُفْيَانَ، قَالَ لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كَذَا وَكَذَا وَعَنْ رُكُوبِ جُلُودِ النُّمُورِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ؟ فَقَالُوا: أَمَّا هَذَا، فَلَا، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهَا مَعَهُنَّ وَلَكِنَّكُمْ نَسِيتُمْ".
ابوشیخ ہنائی خیوان بن خلدہ (جو اہل بصرہ میں سے ہیں اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں) سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں فلاں چیز سے روکا ہے اور چیتوں کی کھال پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر معاویہ نے پوچھا: تو کیا یہ بھی معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قران) حج اور عمرہ دونوں کو ملانے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: رہی یہ بات تو ہم اسے نہیں جانتے، تو انہوں نے کہا: یہ بھی انہی (ممنوعات) میں سے ہے لیکن تم لوگ بھول گئے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: قران بعض علماء کے نزدیک افضل ہے، پھر تمتع، پھر افراد، اور بعض کے نزدیک افراد سب سے افضل ہے، پھر قران پھر تمتع، اور صحیح قول یہ ہے کہ تمتع سب سے افضل ہے، امام ابن قیم اور علامہ البانی کے بقول تمتع کے سوا حج کی دونوں قسمیں (یعنی افراد اور قران) منسوخ ہیں، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ” جو بات مجھے اب معلوم ہوئی ہے وہ اگر پہلے معلوم ہوتی تو میں بھی ہدی کے جانور لے کر نہیں آتا، (تاکہ میں بھی اپنے حج کو عمرہ بنا دیتا)“، تو اب امت کے لئے یہ پیغام ملا کہ آئندہ کوئی ہدی لے کر آئے ہی نہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 50 مختصراً (2735)، (تحفة الأشراف: 11456)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/92، 95، 98، 99)، (ضعیف)» (اس کی سند میں اضطراب ہے، نیز صحیح روایات کے خلاف ہے)
Narrated Muawiyah ibn Abu Sufyan: Muawiyah said to the Companions of the Prophet ﷺ: Do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited from doing so and so (and he prohibited from) riding on the skins of leopards? They said: Yes. He again said: You know that he prohibited combining hajj and Umrah. They replied: This we do not (know). He said: This was prohibited along with other things, but you forgot.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1790
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا النهي عن القران فهو شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة عنعن وتابعه بھيس بن فھدان عندالطبراني (19 / 354) ببعضه وفيه محمد بن صالح بن الوليد النرسي: ولم أجد من وثقه والحديث السابق (الأصل: 1793) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 71
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1794
1794. اردو حاشیہ: یہ روایت باعتبار سند محل نظر ہے۔تاہم اگر صحیح بھی ہوتو حضرت معاویہ کے حج او رعمرہ ملانے کےمسئلے میں وہم ہوا ہے یا متعة سے استناہ ہوا ہے۔انہوں نے متعةو النساء کے ساتھ ساتھ متعة الحج کو بھی ممنوع سمجھ لیا ہے جیسے کہ نبی ﷺ کے بال کتروانے (تقصیر) کےبارے میں انہیں اشتباہ ہواہے کہ اسے حجۃ الوداع میں بیان کرتے ہیں حالانکہ یہ آپ کےعمرے کا واقعہ ہے۔ (افادات از ابن القیم ]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1794