سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
Prayer (Abwab Qiyam ul Lail)
21. باب مَنْ نَوَى الْقِيَامَ فَنَامَ
21. باب: جس نے تہجد کی نیت کی پھر سویا رہ گیا۔
Chapter: Whoever Intended To Pray But Slept.
حدیث نمبر: 1314
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن محمد بن المنكدر، عن سعيد بن جبير، عن رجل عنده رضي، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من امرئ تكون له صلاة بليل يغلبه عليها نوم إلا كتب له اجر صلاته، وكان نومه عليه صدقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ عِنْدَهُ رَضِيٍّ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنَ امْرِئٍ تَكُونُ لَهُ صَلَاةٌ بِلَيْلٍ يَغْلِبُهُ عَلَيْهَا نَوْمٌ إِلَّا كُتِبَ لَهُ أَجْرُ صَلَاتِهِ، وَكَانَ نَوْمُهُ عَلَيْهِ صَدَقَةً".
سعید بن جبیر نے ایک ایسے شخص سے جو ان کے نزدیک پسندیدہ ہے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص جو رات کو تہجد پڑھتا ہو اور کسی رات اس پر نیند غالب آ جائے (اور وہ نہ اٹھ سکے) تو اس کے لیے نماز کا ثواب لکھا جائے گا، اس کی نیند اس پر صدقہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 52 (1785)، (تحفة الأشراف: 16007)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ صلاة اللیل 1 (1)، مسند احمد (6/63، 72، 180) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ said: Any person who offers prayer at night regularly but (on a certain night) he is dominated by sleep will be given the reward of praying. His sleep will be almsgiving.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1309


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه النسائي (1785) وھو في الموطأ (رواية يحييٰ:1/ 117 ح 254، رواية ابن القاسم: 86) قال ابن عبد البر: ’’الرجل الرضي المذكور في هذا الإسناد هو الأسود بن يزيد وهو رضي عند الجميع‘‘ (الاستذكار: 2/ 80 واللفظ له، التمھيد: 12/ 261) وللحديث شواھد

   سنن النسائى الصغرى1785عائشة بنت عبد اللهما من امرئ تكون له صلاة بليل فغلبه عليها نوم إلا كتب الله له أجر صلاته وكان نومه صدقة عليه
   سنن النسائى الصغرى1786عائشة بنت عبد اللهمن كانت له صلاة صلاها من الليل فنام عنها كان ذلك صدقة تصدق الله عليه وكتب له أجر صلاته
   سنن أبي داود1314عائشة بنت عبد اللهما من امرئ تكون له صلاة بليل يغلبه عليها نوم إلا كتب له أجر صلاته وكان نومه عليه صدقة
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1314 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1314  
1314. اردو حاشیہ: فائدہ: اس حدیث سےاللہ کے فضل و کرم کی اس وسعت کا اثبات ہوتا ہے جو وہ اپنے نیک بندوں کے ساتھ فرماتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1314   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1785  
´جسے رات میں تہجد پڑھنی ہو اور نیند اس پر غالب آ جائے اور نہ پڑھ سکے۔`
سعید بن جبیر ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جو ان کے نزدیک پسندیدہ ہے اس نے انہیں خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی آدمی رات کو تہجد پڑھا کرتا ہو، پھر کسی دن نیند کی وجہ سے وہ نہ پڑھ سکے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کی نماز کا اجر لکھ دیتا ہے، اور اس کی نیند اس پر صدقہ ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1785]
1785۔ اردو حاشیہ: سند میں مذکور پسندیدہ شخص حضرت اسود بن یزید ہیں۔ آئندہ حدیث کی سند میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1785   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1786  
´گزشتہ سند میں وارد سعید بن جبیر کے نزدیک پسندیدہ آدمی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی رات میں کسی نماز کا عادی ہو، اور کسی رات وہ نیند کی وجہ سے اسے نہ پڑھ سکے، تو یہ اس پر اللہ کی طرف سے کیا ہوا صدقہ ہو گا، اور وہ اس کے لیے اس کی نماز کا اجر لکھے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1786]
1786۔ اردو حاشیہ: سابقہ حدیث کی سند میں حضرت سعید بن جبیر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان ایک شخص کا واسطہ تھا جس کا نام ذکر کرنے کے بجائے صرف پسندیدہ شخص کہا گیا، مذکورہ حدیث میں اس کا نام مذکور ہے، اور وہ ہے اسود بن یزید، لہٰذا یہ عنوان قائم کیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1786   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.