وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان سعد بن ابي وقاص" كان يمر بين يدي بعض الصفوف والصلاة قائمة" . قال مالك: وانا ارى ذلك واسعا إذا اقيمت الصلاة، وبعد ان يحرم الإمام ولم يجد المرء مدخلا إلى المسجد إلا بين الصفوفوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ" كَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصُّفُوفِ وَالصَّلَاةُ قَائِمَةٌ" . قَالَ مَالِك: وَأَنَا أَرَى ذَلِكَ وَاسِعًا إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، وَبَعْدَ أَنْ يُحْرِمَ الْإِمَامُ وَلَمْ يَجِدِ الْمَرْءُ مَدْخَلًا إِلَى الْمَسْجِدِ إِلَّا بَيْنَ الصُّفُوفِ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ صفوں کے سامنے سے گزر جاتے تھے نماز میں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں اس فعل کو جائز جانتا ہوں اس صورت میں کہ نماز کھڑی ہو جائے اور امام تکبیرِ تحریمہ کہہ لے اور آدمی کو اندر جانے کی جگہ نہ ملے بغیر صفوں کے سامنے سے جاتے ہوئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 1055 شیخ سلیم ہلالی اور شیحٓخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 339، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 39»