(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" والله لان ياخذ احدكم حبلا، فيحتطب، فيحمله على ظهره، فياكل او يتصدق، خير له من ان ياتي رجلا اغناه الله من فضله، فيساله اعطاه او منعه ذلك بان اليد العليا خير من اليد السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلًا، فَيَحْتَطِبَ، فَيَحْمِلَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَأْكُلَ أَوْ يَتَصَدَّقَ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا أَغْنَاهُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ، فَيَسْأَلَهُ أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ذَلِكَ بِأَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخدا! یہ بات بہت بہتر ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی رسی پکڑے لکڑیاں باندھے اور اپنی پیٹھ پر لاد کر اسے بیچے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی خود کھائے یا صدقہ کر دے بہ نسبت اس کے کہ کسی ایسے آدمی کے پاس جائے جسے اللہ نے اپنے فضل سے مال اور دولت عطاء فرما رکھی ہو اور اس سے جا کر سوال کرے اس کی مرضی ہے کہ اسے کچھ دے یا نہ دے کیونکہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔