(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد، حدثني شيبان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، قال: قدمت المدينة، ولم اكن رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج وعليه ثوبان اخضران، فقلت لابني: هذا والله رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل ابني يرتعد، هيبة لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني رجل طبيب، وإن ابي كان طبيبا، وإنا اهل بيت طب، والله ما يخفى علينا من الجسد عرق ولا عظم، فارني هذه التي على كتفك، فإن كانت سلعة قطعتها، ثم داويتها، قال:" لا، طبيبها الله"، ثم قال:" من هذا الذي معك؟" قلت: ابني ورب الكعبة، فقال:" ابنك؟"، قال: ابني، اشهد به، قال:" ابنك هذا لا يجني عليك، ولا تجني عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بن أحمد، حَدَّثَنِي شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، وَلَمْ أَكُنْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ، فَقُلْتُ لِابْنِي: هَذَا وَاللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ ابْنِي يَرْتَعِدُ، هَيْبَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ طَبِيبٌ، وَإِنَّ أَبِي كَانَ طَبِيبًا، وَإِنَّا أَهْلُ بَيْتِ طِبٍّ، وَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيْنَا مِنَ الْجَسَدِ عِرْقٌ وَلَا عَظْمٌ، فَأَرِنِي هَذِهِ الَّتِي عَلَى كَتِفِكَ، فَإِنْ كَانَتْ سِلْعَةً قَطَعْتُهَا، ثُمَّ دَاوَيْتُهَا، قَالَ:" لَا، طَبِيبُهَا اللَّهُ"، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ هَذَا الَّذِي مَعَكَ؟" قُلْتُ: ابْنِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ:" ابْنُكَ؟"، قَالَ: ابْنِي، أَشْهَدُ بِهِ، قَالَ:" ابْنُكَ هَذَا لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہوا نہیں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو سبز چادروں میں باہر تشریف لائے میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی ہیں تو میرا بیٹا ہیبت کی وجہ سے کانپنے لگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتا ہوں اطباء کے گھرانے میں سے میرا تعلق ہے آپ مجھے اپنی پشت دکھائیے اگر یہ پھوڑا ہوا تو میں اسے دبا دوں گا ورنہ آپ کو بتادوں گا کیونکہ اس وقت زخموں کا مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے تھوڑی دیر گزرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واقعی؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔