(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد، حدثني جعفر بن حميد الكوفي ، حدثنا عبيد الله بن إياد بن لقيط ، عن ابيه ، عن ابي رمثة ، قال: انطلقت مع ابي نحو رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رايته قال ابي: هل تدري من هذا؟ قلت: لا، قال هذا: محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاقشعررت حين قال ذلك، وكنت اظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لا يشبه الناس، فإذا بشر ذو وفرة، وبها ردع حناء، وعليه بردان اخضران، فسلم عليه ابي، ثم جلسنا، فتحدثنا ساعة، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لابي:" ابنك هذا؟" قال إي ورب الكعبة، قال:" حقا؟" قال: اشهد به، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضاحكا من تثبيت شبهي بابي، ومن حلف ابي علي، ثم قال:" اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه" وقرا رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164 ثم نظر إلى مثل السلعة بين كتفيه، فقال: يا رسول الله، إني كاطب الرجال، الا اعالجها لك؟ قال:" لا، طبيبها الذي خلقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بن أحمد، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ قَالَ أَبِي: هَلْ تَدْرِي مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ هَذَا: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَاقْشَعْرَرْتُ حِينَ قَالَ ذَلِكَ، وَكُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيئاً لَا يُشْبِهُ النَّاسَ، فَإِذَا بَشَرٌ ذُو وَفْرَةٍ، وَبِهَا رَدْعُ حِنَّاءٍ، وَعَلَيْهِ بُرَدَانِ أَخْضَرَانِ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَبِي، ثُمَّ جَلَسْنَا، فَتَحَدَّثْنَا سَاعَةً، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأَبِي:" ابْنُكَ هَذَا؟" قَالَ إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ:" حَقًّا؟" قَالَ: أَشْهَدُ بِهِ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا مِنْ تَثْبِيتِ شَبَهِي بِأَبِي، وَمِنْ حَلِفِ أَبِي عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ" وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164 ثُمَّ نَظَرَ إِلَى مِثْلِ السِّلْعَةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كَأَطَبِّ الرِّجَالِ، أَلَا أُعَالِجُهَا لَكَ؟ قَالَ:" لَا، طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میری نظرجب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا نہیں والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یہ سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایسی چیز سمجھتا تھا جو انسانوں کے مشابہہ نہ ہو لیکن وہ تو کامل انسان تھے ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے تھے میرے والد صاحب نے انہیں سلام کیا اور بیٹھ کر باتیں کر نے لگے۔ تھوڑی دیر گزرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر میرے والد صاحب سے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واقعی؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتاہوں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکر ا دیئے کیونکہ میری شکل و صورت اپنے والد سے ملتی جلتی تھی پھر میرے والد صاحب نے اس پر قسم کھالی تھی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یاد رکھو! تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔ اور یہ آیت تلاوت فرمائی کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ " پھر میرے والد صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان کچھ ابھرا ہوا حصہ دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتا ہوں کیا میں آپ کا علاج کر کے (اسے ختم نہ) کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔