(حديث مرفوع) حدثنا هشام بن عبد الملك ، وعفان ، قالا: حدثنا عبيد الله بن إياد ، حدثنا إياد ، عن ابي رمثة ، قال: انطلقت مع ابي نحو رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رايته قال لي ابي: هل تدري من هذا؟ قلت: لا، فقال لي ابي: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقشعررت حين قال ذاك، وكنت اظن رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لا يشبه الناس! فإذا بشر له وفرة، قال عفان: في حديثه ذو وفرة، وبها ردع من حناء، عليه ثوبان اخضران، فسلم عليه ابي، ثم جلسنا، فتحدثنا ساعة، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لابي:" ابنك هذا؟" قال: إي ورب الكعبة، قال:" حقا"، قال: اشهد به، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضاحكا من ثبت شبهي بابي، ومن حلف ابي علي، ثم قال:" اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه"، قال: وقرا رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164 قال: ثم نظر إلى مثل السلعة بين كتفيه، فقال: يا رسول الله، إني لاطب الرجال، الا اعالجها لك؟ قال:" لا، طبيبها الذي خلقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ قَالَ لِي أَبِي: هَلْ تَدْرِي مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: لَا، فَقَالَ لِي أَبِي: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاقْشَعْرَرْتُ حِينَ قَالَ ذَاكَ، وَكُنْتُ أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَا يُشْبِهُ النَّاسَ! فَإِذَا بَشَرٌ لَهُ وَفْرَةٌ، قَالَ عَفَّانُ: فِي حَدِيثِهِ ذُو وَفْرَةٍ، وَبِهَا رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَبِي، ثُمَّ جَلَسْنَا، فَتَحَدَّثْنَا سَاعَةً، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأَبِي:" ابْنُكَ هَذَا؟" قَالَ: إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ:" حَقًّا"، قَالَ: أَشْهَدُ بِهِ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا مِنْ ثَبْتِ شَبَهِي بِأَبِي، وَمِنْ حَلِفِ أَبِي عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ"، قَالَ: وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164 قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ إِلَى مِثْلِ السِّلْعَةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَطَبُّ الرِّجَالِ، أَلَا أُعَالِجُهَا لَكَ؟ قَالَ:" لَا، طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میری نظر جب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا نہیں والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یہ سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایسی چیز سمجھتا تھا جو انسانوں کے مشابہہ نہ ہو لیکن وہ تو کامل انسان تھے ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے میرے والد صاحب نے انہیں سلام کیا اور بیٹھ کر باتیں کر نے لگے۔ تھوڑی دیر گزرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد صاحب سے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واقعی؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتاہوں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکر ادیئے کیونکہ میری شکل صورت اپنے والد سے سے ملتی جلتی تھی پھر میرے والد صاحب نے اس پر قسم بھی کھالی تھی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو اور یہ آیت تلاوت فرمائی کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ " پھر میرے والد صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان کچھ ابھرا ہوا حصہ دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھا جاتا ہوں کیا میں آپ کا علاج کر کے (اسے ختم نہ) کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔