(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عاصم ، عن ابي رمثة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعنده ناس من ربيعة يختصمون في دم العمد، فسمعته يقول:" امك واباك، واختك واخاك، ثم ادناك فادناك"، ثم قال: فنظر، ثم قال:" من هذا معك يا ابا رمثة؟" فقلت: ابني، قال:" اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه"، قال: فنظرت فإذا في نغض كتفه مثل بعرة البعير، او بيضة الحمامة، فقلت: الا اداويك منها يا رسول الله، فإنا اهل بيت نطبب؟ فقال:" يداويها الذي وضعها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نَاسٌ مِنْ رَبِيعَةَ يَخْتَصِمُونَ فِي دَمِ الْعَمْدِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" أُمَّكَ وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، ثُمَّ أَدْنَاكَ فَأَدْنَاكَ"، ثُمَّ قَالَ: فَنَظَرَ، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ هَذَا مَعَكَ يَا أَبَا رِمْثَةَ؟" فَقُلْتُ: ابْنِي، قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ"، قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِي نُغْضِ كَتِفِهِ مِثْلُ بَعْرَةِ الْبَعِيرِ، أَوْ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، فَقُلْتُ: أَلَا أُدَاوِيكَ مِنْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ نُطَبِّبُ؟ فَقَالَ:" يُدَاوِيهَا الَّذِي وَضَعَهَا".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں قبیلہ ربیعہ کے کچھ لوگ قتل کا ایک مقدمہ لے کر آئے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور قریبی رشتہ داروں کو دیا کرو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا: ”ابورمثہ یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرا بیٹا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی جنایت کے تم اور تمہاری جنایت کا یہ ذمہ دار نہیں پھر میں نے غور کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے کی باریک ہڈی میں اونٹ کی مینگنی یا کبوتری کے انڈے کے برابر ابھرا ہوا گوشت نظر آیا میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ!! کیا میں آپ کا علاج نہ کر دوں کیونکہ ہمارا خاندان اطباء کا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا علاج وہی کرے گا جس نے اسے لگایا ہے۔