(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، سمعت الصقعب بن زهير يحدث، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم اعرابي، عليه جبة من طيالسة، مكفوفة بديباج، او مزرورة بديباج، فقال: إن صاحبكم هذا يريد ان يرفع كل راع ابن راع، ويضع كل فارس ابن فارس! فقام النبي صلى الله عليه وسلم مغضبا، فاخذ بمجامع جبته، فاجتذبه، وقال:" لا ارى عليك ثياب من لا يعقل"، ثم رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس، فقال:" إن نوحا عليه السلام لما حضرته الوفاة، دعا ابنيه، فقال: إني قاصر عليكما الوصية، آمركما باثنتين، وانهاكما عن اثنتين انهاكما: عن الشرك والكبر، وآمركما: بلا إله إلا الله، فإن السموات والارض وما فيهما لو وضعت في كفة الميزان، ووضعت لا إله إلا الله في الكفة الاخرى، كانت ارجح، ولو ان السموات والارض كانتا حلقة، فوضعت لا إله إلا الله عليها لفصمتها او لقصمتها، وآمركما بسبحان الله وبحمده، فإنها صلاة كل شيء، وبها يرزق كل شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، سَمِعْتُ الصَّقْعَبَ بْنَ زُهَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ طَيَالِسَةٍ، مَكْفُوفَةٌ بِدِيبَاجٍ، أَوْ مَزْرُورَةٌ بِدِيبَاجٍ، فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا يُرِيدُ أَنْ يَرْفَعَ كُلَّ رَاعٍ ابْنِ رَاعٍ، وَيَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ! فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، فَأَخَذَ بِمَجَامِعِ جُبَّتِهِ، فَاجْتَذَبَهُ، وَقَالَ:" لَا أَرَى عَلَيْكَ ثِيَابَ مَنْ لَا يَعْقِلُ"، ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ، فَقَالَ:" إِنَّ نُوحًا عَلَيْهِ السَّلَام لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، دَعَا ابْنَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي قَاصِرٌ عَلَيْكُمَا الْوَصِيَّةَ، آمُرُكُمَا بِاثْنَتَيْنِ، وَأَنْهَاكُمَا عَنِ اثْنَتَيْنِ أَنْهَاكُمَا: عَنِ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ، وَآمُرُكُمَا: بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِمَا لَوْ وُضِعَتْ فِي كِفَّةِ الْمِيزَانِ، وَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي الْكِفَّةِ الْأُخْرَى، كَانَتْ أَرْجَحَ، وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا حَلْقَةً، فَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَلَيْهَا لَفَصَمَتْهَا أَوْ لَقَصَمَتْهَا، وَآمُرُكُمَا بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، فَإِنَّهَا صَلَاةُ كُلِّ شَيْءٍ، وَبِهَا يُرْزَقُ كُلُّ شَيْءٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے بڑا قیمتی جبہ جس پر دیباج و ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے پہنا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے اس ساتھی نے تو مکمل طور پر فارس ابن فارس (نسلی فارسی آدمی) کی وضع اختیار کر رکھی ہے ایسالگتا ہے کہ جسے اس کے یہاں فارسی نسل کے ہی بچے پیدا ہوں گے اور چرواہوں کی نسل ختم ہو جائے گی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جبے کو مختلف حصوں سے پکڑ کر جمع کیا اور فرمایا: ”کہ میں تمہارے جسم پر بیوقوفوں کالباس نہیں دیکھ رہا؟ پھر فرمایا: ”اللہ کے نبی سیدنا نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا: ”کہ میں تمہیں ایک وصیت کر رہاہوں جس میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں حکم تو اس بات کا دیتاہوں کہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرتے رہنا کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھآ جائے اور لاالہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں تو لاالہ الا اللہ والا پلڑا جھک جائے گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین ایک مبہم حلقہ ہوتیں تو لاالہ الا اللہ انہیں خاموش کر ا دیتا اور دوسرا یہ کہ و سبحان اللہ وبحمدہ کا ورد کرتے رہنا کہ یہ ہر چیز کی نماز ہے اور اس کے ذریعے مخلوق کو رزق ملتا ہے۔