مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 7095
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا محمد بن ابي الوضاح ، حدثني العلاء بن عبد الله بن رافع ، حدثنا حنان بن خارجة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: جاء اعرابي علوي جريء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اخبرنا عن الهجرة، إليك اينما كنت، او لقوم خاصة، ام إلى ارض معلومة، ام إذا مت انقطعت؟ قال: فسكت عنه يسيرا، ثم قال:" اين السائل؟" قال: ها هو ذا يا رسول الله، قال:" الهجرة ان تهجر الفواحش ما ظهر منها وما بطن، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، ثم انت مهاجر وإن مت بالحضر". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم ثم قال عبد الله بن عمرو ، ابتداء من نفسه جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله اخبرنا عن ثياب اهل الجنة، خلقا تخلق، ام نسجا تنسج؟ فضحك بعض القوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مم تضحكون؟ من جاهل يسال عالما؟!"، ثم اكب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" اين السائل؟" قال: هو ذا انا يا رسول الله، قال:" لا، بل تشقق عنها ثمر الجنة، ثلاث مرات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حَنَانُ بْنُ خَارِجَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَوِيٌّ جَرِيءٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنِ الْهِجْرَةِ، إِلَيْكَ أَيْنَمَا كُنْتَ، أَوْ لِقَوْمٍ خَاصَّةً، أَمْ إِلَى أَرْضٍ مَعْلُومَةٍ، أَمْ إِذَا مُتَّ انْقَطَعَتْ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنْهُ يَسِيرًا، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ؟" قَالَ: هَا هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" الْهِجْرَةُ أَنْ تَهْجُرَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، ثُمَّ أَنْتَ مُهَاجِرٌ وَإِنْ مُتَّ بِالْحَضَرِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، ابْتِدَاءً مِنْ نَفْسِهِ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا عَنْ ثِيَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، خَلْقًا تُخْلَقُ، أَمْ نَسْجًا تُنْسَجُ؟ فَضَحِكَ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِمَّ تَضْحَكُونَ؟ مِنْ جَاهِلٍ يَسْأَلُ عَالِمًا؟!"، ثُمَّ أَكَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ؟" قَالَ: هُوَ ذَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" لَا، بَلْ تَشَقَّقُ عَنْهَا ثَمَرُ الْجَنَّةِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں ایک سخت طبیعت کا جری دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! آپ کی ہجرت کہاں کی جائے؟ آیا جہاں کہیں بھی آپ ہوں یا کسی معین علاقے کی طرف؟ یا یہ حکم ایک خاص قوم کے لئے ہے یا یہ کہ آپ کے وصال کے بعد ہجرت منقطع ہو جائے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑی دیرتک سکوت فرمایا: پھر پوچھا کہ ہجرت کے متعلق سوال کر نے والا شخص کہاں ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ!! میں یہاں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو تو تم مہاجر ہو خواہ تمہاری موت حضرمہ جو یمامہ کا ایک علاقہ ہے ہی میں آئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے خود ابتداء کرتے ہوئے فرمایا: کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ!! یہ بتائیے کہ جنتیوں کے کپڑے بنے جائیں گے یا جنت کا پھل چیر کر نکالے جائیں گے؟ لوگوں کو اس دیہاتی کے سوال پر تعجب ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس بات پر تعجب ہو رہا ہے ایک ناواقف آدمی ایک عالم سے سوال کر رہا ہے۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا: اہل جت کے کپڑوں کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں یہاں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: کہ اہل جنت کے کپڑے جنت کے پھل سے چیر کر نکالے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حنان بن خارجة مجهول الحال.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.