(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا محمد بن راشد ، حدثنا سليمان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من حمل علينا السلاح، فليس منا، ولا رصد بطريق، ومن قتل على غير ذلك، فهو شبه العمد، وعقله مغلظ، ولا يقتل صاحبه، وهو كالشهر الحرام، للحرمة والجوار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ، فَلَيْسَ مِنَّا، وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ، وَمَنْ قُتِلَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، فَهُوَ شِبْهُ الْعَمْدِ، وَعَقْلُهُ مُغَلَّظٌ، وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ، وَهُوَ كَالشَّهْرِ الْحَرَامِ، لِلْحُرْمَةِ وَالْجِوَارِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو ہم پر اسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص اس کے علاوہ صورت میں مارآ جائے تو اسے " شبہ عمد " کہا جاتا ہے اور اس کی دیت مغلظہ ہو گی، البتہ اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اور وہ حرمت اور پڑوس کے لئے حرمت والے مہینے کی طرح ہے۔