(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، وعبد الصمد ، قالا: حدثنا محمد ، حدثنا سليمان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" عقل شبه العمد مغلظ مثل عقل العمد، ولا يقتل صاحبه، وذلك ان ينزو الشيطان بين الناس"، قال ابو النضر:" فيكون رميا في عميا، في غير فتنة ولا حمل سلاح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ، وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ، وَذَلِكَ أَنْ يَنْزُوَ الشَّيْطَانُ بَيْنَ النَّاسِ"، قَالَ أَبُو النَّضْرِ:" فَيَكُونُ رِمِّيًّا فِي عِمِّيًّا، فِي غَيْرِ فِتْنَةٍ وَلَا حَمْلِ سِلَاحٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل شبہ عمد کی دیت بھی قتل عمد کی دیت کی طرح مغلظ ہو گی (جس کی تفصیل گزشتہ حدیث میں گزری) البتہ اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جاسکے گا اور اس کی صورت یہ ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان کود پڑے اور بغیر کسی امتحان کے یا اسلحہ اٹھانے کے اندھا دھند تیر اندازی شروع ہو جائے۔