مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6713
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود بن قيس ، عن عمرو بن شعيب عن ابيه ، عن جده ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة؟ فقال:" إن الله لا يحب العقوق"، وكانه كره الاسم، قالوا: يا رسول الله، إنما نسالك عن احدنا يولد له؟ قال:" من احب منكم ان ينسك عن ولده فليفعل، عن الغلام شاتان مكافاتان، وعن الجارية شاة"، قال: وسئل عن الفرع؟ قال:" والفرع حق، وان تتركه حتى يكون شغزبا، او شغزوبا ابن مخاض او ابن لبون، فتحمل عليه في سبيل الله، او تعطيه ارملة، خير من ان تذبحه يلصق لحمه بوبره، وتكفئ إناءك، وتوله ناقتك"، وقال وسئل عن العتيرة؟ فقال" العتيرة حق"، قال بعض القوم لعمرو بن شعيب: ما العتيرة؟ قال: كانوا يذبحون في رجب شاة، فيطبخون وياكلون ويطعمون.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ؟ فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْعُقُوقَ"، وَكَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا نَسْأَلُكَ عَنْ أَحَدِنَا يُولَدُ لَهُ؟ قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَنْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْيَفْعَلْ، عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ"، قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ؟ قَالَ:" وَالْفَرَعُ حَقٌّ، وَأَنْ تَتْرُكَهُ حَتَّى يَكُونَ شُغْزُبًّا، أَوْ شُغْزُوبًّا ابْنَ مَخَاضٍ أَوْ ابْنَ لَبُونٍ، فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ يَلْصَقُ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ، وَتُكْفِئُ إِنَاءَكَ، وَتُولِهُ نَاقَتَكَ"، وَقَالَ وَسُئِلَ عَنِ الْعَتِيرَةِ؟ فَقَالَ" الْعَتِيرَةُ حَقٌّ"، قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لِعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ: مَا الْعَتِيرَةُ؟ قَالَ: كَانُوا يَذْبَحُونَ فِي رَجَبٍ شَاةً، فَيَطْبُخُونَ وَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے " عقیقہ " کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ عقوق (نافرمانی) کو پسند نہیں کرتا گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظی مناسبت کو اچھا نہیں سمجھا صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ!! ہم آپ سے اپنی اولاد کے حوالے سے سوال کر رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے وہ لڑکے کی طرف دو برابر کی بکر یاں ذبح کر دے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکر ی ذبح کر لے۔ پھر کسی نے اونٹ کے پہلے بچے کی قربانی کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ برحق ہے لیکن اگر تم اسے جوان ہونے تک چھوڑ دو کہ وہ دو تین سال کا ہو جائے پھر تم اسے کسی کو فی سبیل اللہ سواری کے لئے دے دو یا بیواؤں کو دے دو تو یہ زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے ذبح کر کے اس کا گوشت اس کے بالوں کے ساتھ لگاؤ اپنا برتن الٹ دو اور اپنی اونٹنی کو پاگل کر دو پھر کسی نے " عتیرہ " کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عتیرہ برحق ہے۔ کسی نے عمرو بن شعیب سے عتیرہ کا معنی پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ لوگ ماہ رجب میں بکر ی ذبح کر کے اسے پکا کر خود بھی کھاتے تھے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.