(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا إبراهيم بن محمد ابو إسحاق الفزاري ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني ربيعة بن يزيد ، عن عبد الله بن الديلمي ، قال: دخلت على عبد الله بن عمرو، وهو في حائط له بالطائف، يقال له: الوهط، وهو مخاصر فتى من قريش، يزن بشرب الخمر، فقلت: بلغني عنك حديث انه من شرب شربة خمر لم يقبل الله له توبة اربعين صباحا، وان الشقي من شقي في بطن امه، وانه من اتى بيت المقدس لا ينهزه إلا الصلاة فيه، خرج من خطيئته مثل يوم ولدته امه، فلما سمع الفتى ذكر الخمر، اجتذب يده من يده، ثم انطلق، ثم قال عبد الله بن عمرو : إني لا احل لاحد ان يقول علي ما لم اقل، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من شرب من الخمر شربة لم تقبل له صلاة اربعين صباحا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد لم تقبل له صلاة اربعين صباحا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد" قال: فلا ادري في الثالثة او في الرابعة" فإن عاد كان حقا على الله ان يسقيه من ردغة الخبال يوم القيامة". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله عز وجل خلق خلقه في ظلمة، ثم القى عليهم من نوره يومئذ، فمن اصابه من نوره يومئذ، اهتدى، ومن اخطاه، ضل"، فلذلك اقول: جف القلم على علم الله عز وجل. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن سليمان بن داود عليه السلام سال الله ثلاثا، اعطاه اثنتين، ونحن نرجو ان تكون له الثالثة: فساله حكما يصادف حكمه، فاعطاه الله إياه، وساله ملكا لا ينبغي لاحد من بعده، فاعطاه إياه، وساله ايما رجل خرج من بيته لا يريد إلا الصلاة في هذا المسجد خرج من خطيئته مثل يوم ولدته امه، فنحن نرجو ان يكون الله عز وجل قد اعطاه إياه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَهُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ، يُقَالُ لَهُ: الْوَهْطُ، وَهُوَ مُخَاصِرٌ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ، يُزَنُّ بِشُرْبِ الْخَمْرِ، فَقُلْتُ: بَلَغَنِي عَنْكَ حَدِيثٌ أَنَّه مَنْ شَرِبَ شَرْبَةَ خَمْرٍ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ تَوْبَةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، وَأَنَّ الشَّقِيَّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَأَنَّهُ مَنْ أَتَى بَيْتَ الْمَقْدِسِ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ فِيهِ، خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، فَلَمَّا سَمِعَ الْفَتَى ذِكْرَ الْخَمْرِ، اجْتَذَبَ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ، ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : إِنِّي لَا أُحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ شَرِبَ مِنَ الْخَمْرِ شَرْبَةً لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ" قَالَ: فَلَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ" فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ رَدْغَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ خَلْقَهُ فِي ظُلْمَةٍ، ثُمَّ أَلْقَى عَلَيْهِمْ مِنْ نُورِهِ يَوْمَئِذٍ، فَمَنْ أَصَابَهُ مِنْ نُورِهِ يَوْمَئِذٍ، اهْتَدَى، وَمَنْ أَخْطَأَهُ، ضَلَّ"، فَلِذَلِكَ أَقُولُ: جَفَّ الْقَلَمُ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام سَأَلَ اللَّهَ ثَلَاثًا، أَعْطَاهُ اثْنَتَيْنِ، وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ تَكُونَ لَهُ الثَّالِثَةُ: فَسَأَلَهُ حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ، فَأَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ، وَسَأَلَهُ مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَسَأَلَهُ أَيُّمَا رَجُلٍ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، فَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
عبداللہ بن دیلمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اس وقت وہ طائف میں " وہط " نامی اپنے باغ میں تھے اور قریش کے ایک نوجوان کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر اسے جھکا رہے تھے، اس نوجوان کو شراب پینے کی وجہ سے سزا ہو رہی تھی، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے یہ حدیث معلوم ہوئی ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے اللہ چالیس دن تک اس کی توبہ کو قبول نہیں کرتا؟ اور یہ کہ اصل بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے ہی بدبخت آیا ہو اور یہ کہ جو شخص بیت المقدس حاضر ہو وہاں حاضری کا مقصد صرف وہاں نماز پڑھنا ہو تو وہ گناہوں سے ایسے پاک صاف ہو جائے گا جیسے ماں کے پیٹ سے جنم لے کر آیا ہو۔ وہ نوجوان شراب کا ذکر سنتے ہی اپنا ہاتھ چھڑا کر چلا گیا اور سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں کسی شخص کے لئے اس بات کو حلال نہیں کرتا کہ وہ میری طرف ایسی بات کو منسوب کرے جو میں نے نہ کہی ہو، میں نے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول کر لیتا ہے اگر دوبارہ شراب پیئے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی پھر اگر توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا: ”کہ اگر دوبارہ پیئے تو اللہ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کی پیپ پلائے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا پھر اسی دن ان پر نور ڈالا، جس پر وہ نور پڑگیا وہ ہدایت پا گیا اور جسے وہ نور نہ مل سکا وہ گمراہ ہو گیا اسی وجہ سے میں کہتا ہوں کہ اللہ کے علم کے مطابق لکھ کر قلم خشک ہوچکے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سیدنا سلیمان (علیہ السلام) نے اللہ سے تین دعائیں کیں جن میں سے اللہ نے دو کو قبول کر لیا اور ہمیں امید ہے کہ تیسری بھی ان کے حق میں ہو گی انہوں نے اللہ سے صحیح فیصلہ کر نے کی صلاحیت مانگی، اللہ نے انہیں وہ عطاء کر دی انہوں نے اللہ سے ایسی حکومت مانگی جو ان کے بعد کسی کو نہ مل سکے، اللہ نے انہیں وہ بھی عطاء کر دی انہوں نے اللہ سے دعاء کی کہ جو شخص اپنے گھر سے مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کے ارادے سے نکلے تو وہ نماز کے بعد وہاں سے ایسے نکلے جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو، ہمیں امید ہے کہ اللہ نے انہیں یہ بھی عطاء فرما دیا ہو گا۔