(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال جاء حمزة بن عبد المطلب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اجعلني على شيء اعيش به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا حمزة، نفس تحييها احب إليك ام نفس تميتها؟" قال: بل نفس احييها، قال:" عليك بنفسك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ جَاءَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْنِي عَلَى شَيْءٍ أَعِيشُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا حَمْزَةُ، نَفْسٌ تُحْيِيهَا أَحَبُّ إِلَيْكَ أَمْ نَفْسٌ تُمِيتُهَا؟" قَالَ: بَلْ نَفْسٌ أُحْيِيهَا، قَالَ:" عَلَيْكَ بِنَفْسِكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! مجھے کسی کام پر مقر کر دیجئے، تاکہ میں اس کے ذریعے اپنی زندگی بسر کر سکوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حمزہ! کیا نفس کو زندہ رکھنا تمہیں زیادہ محبوب ہے یا مارنا؟ انہوں نے عرض کیا زندہ رکھنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اپنے نفس کو اپنے اوپر لازم پکڑو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، وحيي ابن عبد الله المعافري