(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني حيي بن عبد الله ، ان ابا عبد الرحمن الحبلي حدثه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية، فغنموا، واسرعوا الرجعة، فتحدث الناس بقرب مغزاهم، وكثرة غنيمتهم، وسرعة رجعتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا ادلكم على اقرب منه مغزى، واكثر غنيمة، واوشك رجعة؟ من توضا، ثم غدا إلى المسجد لسبحة الضحى، فهو اقرب مغزى، واكثر غنيمة، واوشك رجعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، فَغَنِمُوا، وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ، فَتَحَدَّثَ النَّاسُ بِقُرْبِ مَغْزَاهُمْ، وَكَثْرَةِ غَنِيمَتِهِمْ، وَسُرْعَةِ رَجْعَتِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَقْرَبَ مِنْهُ مَغْزًى، وَأَكْثَرَ غَنِيمَةً، وَأَوْشَكَ رَجْعَةً؟ مَنْ تَوَضَّأَ، ثُمَّ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ لِسُبْحَةِ الضُّحَى، فَهُوَ أَقْرَبُ مَغْزًى، وَأَكْثَرُ غَنِيمَةً، وَأَوْشَكُ رَجْعَةً".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ روانہ فرمایا: ”وہ مال غنیمت حاصل کر کے بہت جلدی واپس آگئے لوگ ان کے مقام جہاد کے قرب، کثرت غنیمت اور جلد واپسی کے متعلق باتیں کر نے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے زیادہ قریب کی جگہ کثرت غنیمت اور جلد واپسی کے متعلق نہ بتاؤں؟ جو شخص وضو کر کے چاشت کی نماز کے لئے مسجد کی طرف روانہ ہو وہ اس سے بھی زیادہ قریب کی جگہ، کثرت غنیمت اور جلد واپسی والی ہے۔