(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم بابن له، فقال: يا رسول الله، إن ابني هذا يقرا المصحف بالنهار، ويبيت بالليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تنقم ان ابنك يظل ذاكرا، ويبيت سالما!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنِي هَذَا يَقْرَأُ الْمُصْحَفَ بِالنَّهَارِ، وَيَبِيتُ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَنْقِمُ أَنَّ ابْنَكَ يَظَلُّ ذَاكِرًا، وَيَبِيتُ سَالِمًا!".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میرا یہ بیٹا دن کو قرآن پڑھتا ہے اور رات کو سوتا رہتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ سارا دن ذکر میں اور رات سلامتی میں گزار لیتا ہے تو تم اس پر کیوں ناراض ہو رہے ہو؟
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي بن عبد الله المعافري