مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6595
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، ومعاوية بن عمرو ، قالا: حدثنا ابن وهب ، حدثني عمرو ، ان بكر بن سوادة حدثه، ان عبد الرحمن بن جبير حدثه، ان عبد الله بن عمرو بن العاص حدثه، ان نفرا من بني هاشم دخلوا على اسماء بنت عميس، فدخل ابو بكر الصديق، وهي تحته يومئذ، فرآهم، فكره ذلك، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لم ار إلا خيرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله قد براها من ذلك"، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فقال:" لا يدخلن رجل بعد يومي هذا على مغيبة إلا ومعه رجل او اثنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ العاص حَدَّثَهُ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ دَخَلُوا عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ، وَهِيَ تَحْتَهُ يَوْمَئِذٍ، فَرَآهُمْ، فَكَرِهَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَمْ أَرَ إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَرَّأَهَا مِنْ ذَلِكَ"، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ:" لَا يَدْخُلَنَّ رَجُلٌ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا عَلَى مُغِيبَةٍ إِلَّا وَمَعَهُ رَجُلٌ أَوْ اثْنَانِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ ایک مرتبہ سیدنا اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے ہوئے تھے ان کے زوج محترم سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے چونکہ وہ ان کی بیوی تھیں اس لئے انہیں اس پر ناگواری ہوئی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے خیر ہی دیکھی (کوئی برا منظر نہیں دیکھا لیکن پھر بھی اچھا نہیں لگا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے انہیں بچا لیا اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: آج کے بعد کوئی شخص کسی ایک عورت کے پاس تنہا نہ جائے جس کا شوہر موجود نہ ہو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ ایک اور یا دو آدمی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2173


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.