مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6583
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد بن زيد ، عن الصقعب بن زهير ، عن زيد بن اسلم ، قال حماد: اظنه عن عطاء بن يسار ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل من اهل البادية، عليه جبة سيجان، مزرورة بالديباج، فقال: الا إن صاحبكم هذا قد وضع كل فارس ابن فارس! قال: يريد ان يضع كل فارس ابن فارس، ويرفع كل راع ابن راع! قال: فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بمجامع جبته، وقال:" الا ارى عليك لباس من لا يعقل!"، ثم قال:" إن نبي الله نوحا صلى الله عليه وسلم لما حضرته الوفاة قال لابنه: إني قاص عليك الوصية آمرك باثنتين، وانهاك عن اثنتين، آمرك بلا إله إلا الله، فإن السموات السبع، والارضين السبع، لو وضعت في كفة، ووضعت لا إله إلا الله في كفة، رجحت بهن لا إله إلا الله، ولو ان السموات السبع، والارضين السبع، كن حلقة مبهمة، قصمتهن لا إله إلا الله، وسبحان الله وبحمده، فإنها صلاة كل شيء، وبها يرزق الخلق، وانهاك عن الشرك والكبر"، قال: قلت، او قيل: يا رسول الله، هذا الشرك قد عرفناه، فما الكبر؟ قال: ان يكون لاحدنا نعلان حسنتان لهما شراكان حسنان؟ قال:" لا"، قال: هو ان يكون لاحدنا حلة يلبسها؟، قال:" لا"، قال: الكبر هو ان يكون لاحدنا دابة يركبها؟، قال:" لا"، قال: افهو ان يكون لاحدنا اصحاب يجلسون إليه؟ قال:" لا"، قيل: يا رسول الله، فما الكبر؟ قال:" سفه الحق وغمص الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الصَّقْعَبِ بْنِ زُهَيْرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ حَمَّادٌ: أَظُنُّهُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ سِيجَانٍ، مَزْرُورَةٌ بِالدِّيبَاجِ، فَقَالَ: أَلَا إِنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ وَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ! قَالَ: يُرِيدُ أَنْ يَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ، وَيَرْفَعَ كُلَّ رَاعٍ ابْنِ رَاعٍ! قَالَ: فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَجَامِعِ جُبَّتِهِ، وَقَالَ:" أَلَا أَرَى عَلَيْكَ لِبَاسَ مَنْ لَا يَعْقِلُ!"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ لِابْنِهِ: إِنِّي قَاصٌّ عَلَيْكَ الْوَصِيَّةَ آمُرُكَ بِاثْنَتَيْنِ، وَأَنْهَاكَ عَنِ اثْنَتَيْنِ، آمُرُكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِنَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ، وَالْأَرْضِينَ السَّبْعَ، لَوْ وُضِعَتْ فِي كِفَّةٍ، وَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي كِفَّةٍ، رَجَحَتْ بِهِنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ، وَالْأَرْضِينَ السَّبْعَ، كُنَّ حَلْقَةً مُبْهَمَةً، قَصَمَتْهُنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، فَإِنَّهَا صَلَاةُ كُلِّ شَيْءٍ، وَبِهَا يُرْزَقُ الْخَلْقُ، وَأَنْهَاكَ عَنِ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ"، قَالَ: قُلْتُ، أَوْ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الشِّرْكُ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَمَا الْكِبْرُ؟ قَالَ: أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا نَعْلَانِ حَسَنَتَانِ لَهُمَا شِرَاكَانِ حَسَنَانِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: هُوَ أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا حُلَّةٌ يَلْبَسُهَا؟، قَالَ:" لَا"، قَالَ: الْكِبْرُ هُوَ أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا دَابَّةٌ يَرْكَبُهَا؟، قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَفَهُوَ أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا أَصْحَابٌ يَجْلِسُونَ إِلَيْهِ؟ قَالَ:" لَا"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا الْكِبْرُ؟ قَالَ:" سَفَهُ الْحَقِّ وَغَمْصُ النَّاسِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے بڑا قیمتی جبہ جس پر دیباج و ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اس ساتھی نے تو مکمل طور پر فارس ابن فارس (نسلی فارسی آدمی) کی وضع اختیار کر رکھی ہے ایسالگتا ہے کہ جسے اس کے یہاں فارسی نسل کے ہی بچے پیدا ہوں گے اور چرواہوں کی نسل ختم ہو جائے گی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جبے کو مختلف حصوں سے پکڑ کر جمع کیا اور فرمایا: کہ میں تمہارے جسم پر بیوقوفوں کالباس نہیں دیکھ رہا؟ پھر فرمایا: اللہ کے نبی سیدنا نوح (علیہ السلام) کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا: کہ میں تمہیں ایک وصیت کر رہا ہوں جس میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں حکم تو اس بات کا دیتا ہوں کہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرتے رہنا کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا جائے اور لاالہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں تو لاالہ الا اللہ والا پلڑا جھک جائے گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین ایک مبہم حلقہ ہوتیں تو لاالہ الا اللہ انہیں خاموش کر ا دیتا اور دوسرا یہ کہ و سبحان اللہ وبحمدہ کا ورد کرتے رہنا کہ یہ ہر چیز کی نماز ہے اور اس کے ذریعے مخلوق کو رزق ملتا ہے۔ اور روکتا شرک اور تکبر سے ہوں میں نے یا کسی اور نے پوچھا یا رسول اللہ! شرک تو ہم سمجھ گئے تکبر سے کیا مراد ہے؟ کیا تکبریہ ہے کہ کسی کے پاس دو عمدہ تسموں والے دو عمدہ جوتے ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں پھر پوچھا کیا تکبریہ ہے کہ کسی کا لباس اچھا ہو؟ فرمایا: نہیں سائل نے پھر پوچھا کیا تکبر یہ ہے کہ کسی کے پاس سواری ہو جس پر وہ سوارہو سکے؟ فرمایا: نہیں سائل نے پوچھا کیا تکبریہ ہے کہ کسی کے ساتھی ہوں جن کے پاس جا کروہ بیٹھا کرے؟ فرمایا: نہیں سائل نے پوچھا یا رسول اللہ! پھر تکبر کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حق بات کو قبول نہ کرنا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.