(حديث قدسي) حدثنا حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو عشانة ، انه سمع عبد الله بن عمرو ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اول ثلة تدخل الجنة لفقراء المهاجرين، الذين يتقى بهم المكاره، وإذا امروا، سمعوا واطاعوا، وإذا كانت لرجل منهم حاجة إلى السلطان لم تقض له، حتى يموت وهي في صدره، وإن الله عز وجل يدعو يوم القيامة الجنة، فتاتي بزخرفها وزينتها، فيقول: اي عبادي الذين قاتلوا في سبيلي وقتلوا، واوذوا في سبيلي، وجاهدوا في سبيلي، ادخلوا الجنة، فيدخلونها بغير حساب ولا عذاب". وذكر الحديث.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ ثُلَّةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَفُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ، الَّذِينَ يُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ، وَإِذَا أُمِرُوا، سَمِعُوا وَأَطَاعُوا، وَإِذَا كَانَتْ لِرَجُلٍ مِنْهُمْ حَاجَةٌ إِلَى السُّلْطَانِ لَمْ تُقْضَ لَهُ، حَتَّى يَمُوتَ وَهِيَ فِي صَدْرِهِ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَدْعُو يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْجَنَّةَ، فَتَأْتِي بِزُخْرُفِهَا وَزِينَتِهَا، فَيَقُولُ: أَيْ عِبَادِي الَّذِينَ قَاتَلُوا فِي سَبِيلِي وَقُتِلُوا، وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي، وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِي، ادْخُلُوا الْجَنَّةَ، فَيَدْخُلُونَهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ". وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلا گر وہ جو جنت میں داخل ہو گا وہ ان فقراء مہاجرین کا ہو گا جن کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا جب انہیں حکم دیا جاتا تو وہ سنتے اور اطاعت کرتے تھے اور جب ان میں سے کسی کو بادشاہ سے کوئی کام پیش آجاتا تو وہ پور انہیں ہوتا تھا یہاں تک کہ وہ اسے اپنے سینے میں لئے لئے مرجاتا تھا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جنت کو بلائیں گے وہ اپنی زیبائش و آرائش کے ساتھ آئے گی پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے میرے بندو جنہوں نے میری راہ میں قتال کیا اور مارے گئے میرے راستے میں انہیں ستایا گیا اور انہوں نے میری راہ میں خوب محنت کی جنت میں داخل ہوجاؤ چنانچہ وہ بلاحساب و عذاب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة سييء الحفظ، لكنه متابع