(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثني سعيد بن ابي ايوب ، حدثني معروف بن سويد الجذامي ، عن ابي عشانة المعافري ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" هل تدرون اول من يدخل الجنة من خلق الله؟" قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" اول من يدخل الجنة من خلق الله الفقراء والمهاجرون، الذين تسد بهم الثغور، ويتقى بهم المكاره، ويموت احدهم وحاجته في صدره، لا يستطيع لها قضاء، فيقول الله عز وجل لمن يشاء من ملائكته: ائتوهم فحيوهم، فتقول الملائكة: نحن سكان سمائك، وخيرتك من خلقك، افتامرنا ان ناتي هؤلاء فنسلم عليهم؟ قال: إنهم كانوا عبادا يعبدوني، لا يشركون بي شيئا، وتسد بهم الثغور، ويتقى بهم المكاره، ويموت احدهم وحاجته في صدره، لا يستطيع لها قضاء، قال: فتاتيهم الملائكة عند ذلك، فيدخلون عليهم من كل باب سلام عليكم بما صبرتم فنعم عقبى الدار سورة الرعد آية 24".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي مَعْرُوفُ بْنُ سُوَيْدٍ الْجُذَامِيُّ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ الْفُقَرَاءُ وَالْمُهَاجِرُونَ، الَّذِينَ تُسَدُّ بِهِمْ الثُّغُورُ، وَيُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ، وَيَمُوتُ أَحَدُهُمْ وَحَاجَتُهُ فِي صَدْرِهِ، لَا يَسْتَطِيعُ لَهَا قَضَاءً، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ مَلَائِكَتِهِ: ائْتُوهُمْ فَحَيُّوهُمْ، فَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: نَحْنُ سُكَّانُ سَمَائِكَ، وَخِيرَتُكَ مِنْ خَلْقِكَ، أَفَتَأْمُرُنَا أَنْ نَأْتِيَ هَؤُلَاءِ فَنُسَلِّمَ عَلَيْهِمْ؟ قَالَ: إِنَّهُمْ كَانُوا عِبَادًا يَعْبُدُونِي، لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا، وَتُسَدُّ بِهِمْ الثُّغُورُ، وَيُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ، وَيَمُوتُ أَحَدُهُمْ وَحَاجَتُهُ فِي صَدْرِهِ، لَا يَسْتَطِيعُ لَهَا قَضَاءً، قَالَ: فَتَأْتِيهِمُ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَيَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ سورة الرعد آية 24".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ مخلوق اللہ میں سے سب سے پہلے جنت میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سب سے پہلے مخلوق اللہ میں سے وہ فقراء اور مہاجرین داخل ہوں گے جن کے آنے پر دروازے بند کر دئیے جاتے تھے ان کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا اور اپنی حاجات اپنے سینوں میں لئے ہوئے ہی مرجاتے تھے لیکن انہیں پورا نہیں کر سکتے تھے۔
اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں میں سے جسے چاہیں گے حکم دیں گے کہ ان کے پاس جاؤ اور انہیں سلام کرو فرشتے عرض کر یں گے کہ ہم آسمانوں کے رہنے والے اور آپ کی مخلوق میں منتخب لوگ اور آپ ہمیں ان کو سلام کر نے کا حکم دے رہے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ ایسے لوگ تھے جو صرف میری ہی عبادت کرتے تھے میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے ان پر دروازے بند کر دئیے جاتے تھے ان کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا اور یہ اپنی ضروریات اپنے سینوں میں لئے لئے مرجاتے تھے لیکن انہیں پورانہ کر پاتے تھے چنانچہ فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور ہر دروازے سے یہ آوازلگائیں گے تم پر سلام ہو کہ تم نے صبر کیا آخرت کا گھر کتنا بہترین ہے۔