(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا يزيد بن عطاء ، عن ابي سنان ، عن عبد الله بن ابي الهذيل ، حدثني شيخ ، قال: دخلت مسجدا بالشام، فصليت ركعتين، ثم جلست، فجاء شيخ يصلي إلى السارية، فلما انصرف ثاب الناس إليه، فسالت من هذا؟ فقالوا عبد الله بن عمرو ، فاتى رسول يزيد بن معاوية، فقال: إن هذا يريد ان يمنعني ان احدثكم، وإن نبيكم صلى الله عليه وسلم، قال:" اللهم إني اعوذ بك من نفس لا تشبع، وقلب لا يخشع، ومن علم لا ينفع، ومن دعاء لا يسمع، اللهم إني اعوذ بك من هؤلاء الاربع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدًا بِالشَّامِ، فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسْتُ، فَجَاءَ شَيْخٌ يُصَلِّي إِلَى السَّارِيَةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ثَابَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، فَأَتَى رَسُولُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا يُرِيدُ أَنْ يَمْنَعَنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ، وَإِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ".
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں شام کی ایک مسجد میں داخل ہوا میں وہاں دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھا ہی تھا کہ ایک آدمی آیا اور ستون کی آڑ میں نماز پڑھنے لگے جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو لوگ ان کے گرد جمع ہو گئے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ ہیں اتنے میں ان کے پاس یزید کا قاصد آگیا سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہ یہ مجھے تم سے احادیث بیان کر نے سے منع کرنا چاہتا ہے اور تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہے اے اللہ میں نہ بھرنے والے نفس سے خشوع و خضوع سے خالی دل سے غیر نافع علم سے اور غیر مقبول دعاء سے تیری پناہ میں آتا ہوں اے اللہ میں ان چاروں چیزوں سے تیری پناہ مانگتاہوں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الشيخ الذى حدث عنه عبد الله بن أبى الهذيل