(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، ان معاوية قدم مكة، فدخل الكعبة، فبعث إلى ابن عمر : اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" صلى بين الساريتين بحيال الباب"، فجاء ابن الزبير، فرج الباب رجا شديدا، ففتح له، فقال لمعاوية: اما إنك قد علمت اني كنت اعلم مثل الذي يعلم، ولكنك حسدتني!!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَدَخَلَ الْكَعْبَةَ، فَبَعَثَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ : أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" صَلَّى بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ بِحِيَالِ الْبَابِ"، فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَرَجَّ الْبَابَ رَجًّا شَدِيدًا، فَفُتِحَ لَهُ، فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ: أَمَا إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي كُنْتُ أَعْلَمُ مِثْلَ الَّذِي يَعْلَمُ، وَلَكِنَّكَ حَسَدْتَنِي!!.
عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے تو بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے، اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر کس حصے میں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ باب کعبہ کے عین سامنے دو ستونوں کے درمیان، اتنی دیر میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ آ گئے اور زور زور سے دروازہ بجایا دروازہ کھلا تو انہوں نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کو معلوم تھا کہ یہ بات ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرح مجھے بھی پتہ ہے (پھر بھی آپ نے یہ بات ان سے دریافت کروائی؟) اصل بات یہ ہے کہ آپ کو مجھ سے حسد ہے۔