(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني منصور ، وسليمان ، عن إبراهيم ، عن عبيدة ، عن عبد الله ان يهوديا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد، إن الله يمسك السموات على إصبع، والارضين على إصبع، والجبال على إصبع، والخلائق على إصبع، والشجر على إصبع، ثم يقول: انا الملك. فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، وقال: وما قدروا الله حق قدره سورة الانعام آية 91"، قال يحيى: وقال فضيل يعني ابن عياض: تعجبا وتصديقا له.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، وسليمان ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْجِبَالَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْخَلَائِقَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، وَقَالَ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91"، قَالَ يَحْيَى: وَقَالَ فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ: تَعَجُّبًا وَتَصْدِيقًا لَهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کو یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر، تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، تمام درختوں کو ایک انگلی پر اور ساری نمناک مٹی کو ایک انگلی پر اٹھالے گا اور فرمائے گا کہ میں ہی حقیقی بادشاہ ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی یہ بات سن کر اتنا ہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور اسی پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهِ﴾» ”انہوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہ کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا۔“