(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، حدثنا الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الله ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون فتن وامور تنكرونها"، قالوا: يا رسول الله، فما تامرنا؟ قال:" تؤدون الحق الذي عليكم، وتسالون الله عز وجل الذي لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الَّذِي لَكُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عنقریب ناپسندیدہ امور اور فتنوں کا دور شروع ہو گا“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے؟ فرمایا: ”اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2603، مؤمل ابن إسماعيل وإن كان سيئ الحفظ - ثقة فى سفيان الثوري، كما ذكر ابن معين، ثم هو قد توبع.